Maktaba Wahhabi

147 - 214
اجتماعی اجتہاد اور اس کی شرعی حیثیت فصل أول اجتماعی اجتہاد اور قانون سازی اجتماعی اجتہاد کی لغوی و اصطلاحی تعریف پرہم سابقہ باب میں تفصیلی بحث پیش کر چکے ہیں ۔ اس باب میں ہم اجتماعی اجتہاد کی بنیاد پر مسلمان ریا ستوں میں قانون سازی کا ایک تحقیقی‘ تاریخی و تجزیاتی جائزہ پیش کریں گے۔ عربی زبان میں قانون سازی کے لیے ’ تقنین ‘ اور ’تدوین‘ دو الفاظ مستعمل ہیں ۔ ان دو میں سے بھی پہلا لفظ زیادہ استعمال ہوتا ہے۔چونکہ یہ دونوں جدید اصطلاحات ہیں لہذا قدیم لغات میں ہمیں یہ الفاظ نہیں ملتے۔ لفظ قانون عربی زبان میں شروع ہی سے مستعمل رہاہے اور اپنی اصل کے اعتبار سے رومی زبان کا لفظ ہے ‘جبکہ بعض محققین کا کہنا ہے کہ یہ لفظ یونانی زبان سے ماخوذ ہے۔قانون کا لفظ قاعدہ یاضابطہ کے معنی میں قدیم عربی میں استعمال ہوتا رہا ہے لیکن قانون سازی یعنی قانون وضع کرنے کے لیے ’ تقنین ‘یا ’تدوین‘ کے لفظ کا استعمال ایک جدید اصطلاح ہے۔ تقنین کا لغوی معنی و مفہوم المعجم الو سیط‘کے مؤلفین لکھتے ہیں : ’’(قَنَّنَ)وضع القوانین۔۔۔القانون مقیاس کل شیء وطریقہ رومیۃ وقیل فار سیۃ وفی الاصطلاح أمر کلی ینطبق علی جمیع جزئیاتہ التی تتعرف أحکامھا منہ۔‘‘[1] ’’ تقنین کے معنی قوانین وضع کرنے کے ہیں ۔۔۔اور قانون سے مراد ہر چیز کو ماپنے کا آلہ اور اس کا طریقہ کار ہے۔بعض اہل لغت کا کہناہے کہ یہ رومی لفظ ہے جبکہ بعض نے فار سی بھی کہا ہے۔اصطلاحی طور پر قانون سے مراد وہ أمر کلی ہے جو اپنی ان جمیع جزئیات پر منطبق ہوتی ہوکہ جن کاحکم اس سے پہچانا جاتا ہو۔‘‘ مولانا وحید الزمان کیرانوی حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’لفظ تقنین کا مادہ ’ق۔ن۔ن‘ ہے اور یہ باب تفعیل سے مصدر ہے۔ اس کا لغوی معنی ’قانون سازی‘ ہے۔‘‘[2] اصطلاحی معنی و مفہوم مختلف علماء نے’ تقنین ‘کے اصطلاحی معنی کچھ فرق کے ساتھ یوں بیان کیے ہیں ۔ڈاکٹر یو سف القرضاوی حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’صیاغۃ الأحکام فی صورۃ مواد قانونیۃ مرتبۃ مرقمۃ علی غرار القوانین الحدیثۃ من مدنیۃ وجنائیۃ وإداریۃ۔‘‘[3] ’’احکام شرعیہ کو جدید دیوانی‘ فوجداری اور انتظامی قوانین کے انداز پر مرتب و ترقیم شدہ قانونی مواد کی صورت میں ڈھالنا‘ تقنین ہے۔‘‘ ڈاکٹر وہبہ الزحیلی حفظہ اللہ ‘ تقنین کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’صیاغۃ أحکام المعاملات وغیرھا من عقود ونظریات ممھدۃ لھا جامعۃ لإطارھا فی صورۃ مواد
Flag Counter