Maktaba Wahhabi

197 - 214
تقنین کے خلاف بعض تجرباتی‘ مشاہداتی اور عقلی دلائل و اعتراضات جو علماء تقنین کے خلاف ہیں ‘ا نہوں نے تقنین کے رد میں بعض ایسے دلائل بھی نقل کیے ہیں جن کا تعلق شریعت کی بجائے مشاہدے اور تجربے سے ہے۔ذیل میں ہم ان دلائل یا اعتراضات کا خلاصہ بیان کر رہے ہیں : پہلی دلیل تقنین پر ایک اعتراض یہ وارد کیا گیا ہے کہ فقہی اقوال کی تقنین کی صورت میں قانونی عبارتوں کی اللہ اور اس کے ر سول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت ایک مشکل امر ہے۔قرآن و سنت کی نصوص میں جو جامعیت اور اعجاز ہے‘ اس کو انسانی کلام میں محصور کرنا ناممکن ہے۔انسانی کلام بالآخر انسانی ہے‘ کتنی ہی کوشش کیوں نہ کر لی جائے‘ پھر بھی اس میں بشری کمزوریوں کا ایک پَرتو موجود رہے گا۔ڈاکٹر عبد الرحمن الجرعی حفظہ اللہ اس بارے بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ أن الصیاغۃ للأحکام الفقہیۃ بأ سلوب معین سواء کان من قبل أفراد أو لجان فإنھا ستتأثر ببشریتھم ونسبتھا إلی حکم اللّٰہ لیست دقیقۃ بینما صیاغۃ نصوص الشرع ربانیۃ معجزۃ ویمکن نسبتھا إلی اللّٰہ فیقال أحکام اللّٰہ تعالی۔‘‘[1] ’’فقہی احکام کو کسی معین شکل و صورت میں ڈھالنا‘ چاہے وہ افراد کی طرف سے ہویا کمیٹیوں کی طرف سے‘ان فقہی احکام میں لازماً ان کی بشری کمزوریاں بھی داخل ہوں گی۔اور ایسے فقہی احکام کی نسبت اللہ کی طرف کوئی معمولی معاملہ نہیں ہے جبکہ نصوص شریعت ربانی معجزہ ہیں اور ان کی نسبت اللہ کی طرف ممکن ہے ۔ پس نصوص شریعت کو اللہ کا حکم کہا جائے گا۔(جبکہ قانونی عبارتوں کی نسبت یہ کہنا کہ یہ اللہ کا حکم ہیں ‘ ایک بہت بڑا دعوی ہے)۔‘‘ پس عدم تقنین کی صورت میں قضاء کے بنیادی مصادر نصوص شرعیہ ہوں گی اور تقنین کی صورت میں انسانی کلام ‘ اگرچہ وہ انسانی کلام نصوص ہی سے کیوں نہ مأخوذ ہو۔کیونکہ اصل اور فرع میں کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ دو سری دلیل ماضی قریب میں تقنین کے جن تجربات سے مختلف اقوام گزری ہیں ‘ ان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ قانون سازی کا عمل مسلسل ارتقاء سے گزرتا رہتا ہے۔ اس عمل میں کئی ایک نشیب و فراز آتے ہیں اور بالآخر جس فقہی قول کو بنیاد بناتے ہوئے کوئی قانون سازی کی گئی ہوتی ہے‘ وہ مختلف ترمیمات کے مراحل سے گزرنے کے بعد کچھ سے کچھ بن جاتا ہے۔شیخ بکر أبو زید حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’بدرا سۃ حال التقنین الملزم بہ فی الزمن القریب فإنہ لم یثبت علی وتیرۃ واحدۃ بل صار یدخلہ التغییر والتبدیل والمد حیناً والجزر أحیاناً حتی صار الحال إلی ما صار إلیہ۔‘‘[2] ’’ماضی قریب میں نافذ کی جانے والی قانون سازی کے مطالعے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تقنین کا عمل ہمیشہ ایک ہی طرح سے نہیں رہا ہے بلکہ اس میں تغیر و تبدل ہوتا رہتا ہے۔ا سی طرح یہ عمل مدو جزر کا شکار رہا ہے یہاں تک کہ یہ ان حالات کو پہنچ گیا کہ جن کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں ۔‘‘ اس کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا ہے کہ فقہی اقوال پر مبنی قانونی دفعات میں مسلسل تغیر و تبدل کی وجہ سے احکام شرعیہ پر لوگوں کا اعتماد متزلزل ہو گیاہے۔علاوہ ازیں یہ ترمیمات اس قانون کو شرعی نص اور اس کے مقصود سے بہت دور لے جاتی ہیں ۔قانونی ترمیمات کے اس عمل کو روکنا ممکن
Flag Counter