Maktaba Wahhabi

68 - 214
اجتہاد کرے جبکہ اس مسئلے میں اجتہاد اس پر بعینہ لازم ہو اس طرح سے کہ وقت بھی کم ہو۔ ایسی صورت میں فوری اجتہاد فرض ہو گا کیونکہ وقت کی تنگی میں اجتہاد نہ کرنا‘ ضرورت کے وقت سے بیان کو مؤخر کرنے کے متقاضی ہو گا اور یہ جائز نہیں ہے۔اجتہاد کی دو سری قسم یہ ہے کہ وہ بعض اوقات فرض کفایہ ہوتا ہے مثلاً جب کسی شخص کو کوئی مسئلہ پیش آتا ہے تو وہ علماء سے اس کے بارے فتوی طلب کرتا ہے۔ اس صورت میں اس مسئلے کا حل بتانا سب علماء پر فرض تھا اور جس عالم سے مسئلہ پوچھا گیا ہے اس پر یہ فرض سب سے زیادہ عائد ہوتا ہے۔ اگر تو کسی ایک عالم نے بھی اس مسئلے کا جواب دے دیا تو سب سے فرض ساقط ہو جائے گااور اگر صحیح رائے جاننے کے باوجود بھی انہوں نے مسئلے کا حل نہ بتایا تو سب گناہ گار ہوں گیااور اگر کسی شبہے کی وجہ سے وہ اس میں اجتہاد نہ کر سکیں تو معذور سمجھیں جائیں گے۔‘‘ آگے چل کر’ مندوب‘ اور’ حرام‘ اجتہادکی وضاحت میں فرماتے ہیں : ’’ثالثاً یکون الاجتھاد مندوباً إلیہ فی حالتین‘ ھما:الحالۃ الأولی: أن یجتھد العالم قبل نزول الحادثۃ لی سبق إلی معرفۃ حکمھا قبل وقوعھا۔ الحالۃ الثانیۃ: أن یستفتیہ سائل عن حکم حادثۃ قبل نزولھا۔رابعاً: یکون الاجتھاد محرماً فی حالتین ھما: الحالۃ الأولی: أن یقع الاجتھاد فی مقابلۃ دلیل قاطع من نص أو اجماع۔الحالۃ الثانیۃ: أن یقع ممن لم تتوفر فیہ شروط المجتھد فیما یجتھد فیہ۔‘‘[1] ’’اجتہاد کی تیسری قسم مندوب اجتہادکی ہے اور اس کی دو صورتیں ہیں ۔پہلی صورت تو یہ ہے کہ کوئی عالم کسی مسئلے کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے ہی اس کا حکم جاننے کے لیے اجتہاد کرے یا اس کی ایک دو سری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص کسی مسئلے کے عملاً واقع ہونے سے پہلے اس کے حکم کے بارے میں کسی مجتہد سے سوال کرے۔اجتہاد کی چوتھی قسم حرا م اجتہاد کی ہے اور اس کی بھی دوصورتیں ہیں ۔پہلی صورت تو یہ ہے کہ کسی قطعی الدلالۃو قطعی الثبوت نص یا اجماع کے بالمقابل اجتہاد کیا جائے ۔ اس کی دو سری صورت یہ ہے کہ وہ شخص اجتہاد کرے جس میں مجتہد فیہ مسئلہ میں اجتہاد کی شرائط موجود نہ ہوں ۔‘‘ صحت وبطلان کے اعتبار سے اجتہاد کا حکم اگر تو کسی مجتہد کے اجتہادپر ا سی زمانے یا ما بعد کے زمانوں میں امت کا اجماع ہو جائے تو یہ اجتہاد قطعی الدلالۃ ہو گا اور ہم یہ بات یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ اجماعی اجتہاد سے حاصل شدہ حکم اللہ ہی کا حکم ہوتاہے۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاا رشاد ہے: ’’إن اللّٰہ لا یجمع أمتی أو قال أمۃ محمد صلي اللّٰه عليه وسلم علی ضلالۃ وید اللّٰہ علی الجماعۃ ومن شذ شذ إلی النار۔‘‘[2] ’’ بے شک اللہ تعالیٰ میری امت یا امت محمدیہ کو گمراہی پر جمع نہ کرے گا ۔ اور اللہ کا ہاتھ جماعت پرہے۔ اور جو کوئی جماعت سے علیحدہ ہوا تو وہ آگ میں بھی علیحدہ ہوا۔‘‘ حضرت أنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اور روایت کے الفاظ ہیں :
Flag Counter