Maktaba Wahhabi

115 - 214
وجوب کا فائدہ دیتا ہے‘ ا ستحباب کا یا اباحت کا یا یہ ان تینوں کے لیے مشترک ہے‘ اس بارے میں اہل علم کااختلاف مروی ہے۔ استحسان ایک شرعی دلیل ہے یا نہیں ؟ یہ بھی أئمہ کے ہاں ایک مختلف فیہ مسئلہ ہے۔ ان اختلافات میں راجح‘ مرجوح کا تعین کرنے کے لیے اجتہا دہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر یو سف القرضاوی حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’وإذا کان بعض المسائل الاعتقادیۃ قابلاً لأن یدخل دائرۃ الاجتھاد‘ فأولی منہ بالدخول بعض مسائل ’أصول الفقہ‘ علی الرغم مما شاع لدی کثیر من الدار سین أن أصول الفقہ قطعیۃ۔‘‘[1] ’’جب بعض اعتقادی مسائل اجتہاد کے دائرے میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو یہ بات بالأولی ہونی چاہیے کہ أصول فقہ کی بعض مباحث کو بھی اجتہاد کے دائرہ کار میں داخل کیا جائے ا سکے باوجود کہ بعض علماء کے نزدیک أصول فقہ قطعی ہیں ۔‘‘ ڈاکٹر یو سف القرضاوی حفظہ اللہ أصول فقہ میں اجتہاد کے موضوع پر مفصل بحث کرتے ہوئے آخر میں فرماتے ہیں : ’’وبھذا کلہ یتضح أن للاجتھاد فی أصول الفقہ مجالاً رحباً‘ ھو مجال التمحیص والتحریر والترجیح فیما تنازع فیہ الأصولیون من قضایا جمۃ۔‘‘[2] ’’ اس ساری بحث سے یہ بات أخذ ہوتی ہے کہ أصول فقہ میں اجتہاد کے لیے ایک و سیع میدان موجود ہے۔ اور وہ بڑے بڑے مختلف فیہ أصولی مباحث کی چھان پھٹک‘ اصلاح اور ان میں ترجیح کا کام ہے۔‘‘ أصول فقہ میں اجتہاد ایک نہایت ہی علمی و دقیق مسئلہ ہے لہذا یہ کام علماء کی ایک جماعت کے سپرد ہونا چاہیے تاکہ اس عمل کی صحت اور مقبولیت کے امکان بڑھ جائیں ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جن أصحاب علم و فضل نے أصول فقہ کی تجدید کے حوالے سے اپنی انفرادی حیثیت میں کوئی کام کیا بھی ہے تو اس کو عموماً علمی حلقوں میں پذیرائی حاصل نہیں ہوئی ہے‘ اس لیے اس میدان میں اجتماعی اجتہاد کی ضرورت ہے۔ مجتہدین کے اعتبار سے اجتماعی اجتہاد کا دائرہ کار مجتہدین کے اعتبار سے اجتماعی اجتہاد کا دائرہ کار مختلف ہوتا رہتا ہے۔ ایک مسلک کے علماء کی فقہی مجلس کا اجتماعی اجتہاد اپنے مذہب کے أصول و فروع کی روشنی میں ہو گا جبکہ ایک عالمی فقہی مجلس‘ جمیع مذہب اسلامیہ سے ا ستفادہ کرتے ہوئے اجتماعی اجتہاد کا فریضہ سرانجام دے گی۔ ڈاکٹر مصطفی قطب سانو حفظہ اللہ نے مجتہدین کے اعتبار سے مختلف سطحوں پر اجتماعی اجتہاد کے تین دائروں کا تذکرہ کیا ہے ۔ذیل میں ہم انہیں نقل کر رہے ہیں : ’’أن الاجتھاد الجماعی لم یعد نوعاً واحدا بل غدا یتنوع إلی ثلاثہ أنواع وھی :أ۔اجتھاد جماعی قطری محلی ونروم بہ العملیۃ العلمیۃ المنھجیۃ المنضبطۃ التی یقوم بھا أھل الاجتھاد القاطنون فی قطر من الأقطار قصد الوصول إلی ضبط محکم لمراد اللّٰہ فی المسائل العامۃ التی تعم بھا البلوی فی ذلک القطر وبغیۃ الوصول إلی حسن تنزیل لمراد اللّٰہ علی واقع الناس فی ذلک القطر۔ب۔اجتھاد جماعی إقلیمی ونقصد بہ تلک العملیۃ العلمیۃ المنھجیۃ المنضبطۃ التی یقوم بھامجتھدون مفوضون من الأقطار المضویۃ تحت إقلیم من الأقالیم بغیۃ الوصول إلی مراد اللّٰہ فی المسائل العامۃ التی تم س حیاۃ الأفراد الذین یقیمون فی أقطار ذلک الإقلیم وبغیۃ الوصول إلی حسن تنزیل لمراد اللّٰہ علی واقع الأفراد القاطنین فی أقطار ذلک الإقلیم۔ج۔اجتھاد جماعی أممی ونرمی بہ تلک العملیۃ العلمیۃ المنھجیۃ المنضبطۃ التی یقوم بھامجتھدون مفوضون من مختلف الأقطار بغیۃ الوصول إلی مراد اللّٰہ فی المسائل العامۃ التی تم س حیاۃ عموم الأمۃ الاسلامیۃ وبغیۃ الوصول إلی حسن تنزیل لمراد اللّٰہ
Flag Counter