Maktaba Wahhabi

151 - 214
خاص تعبیر و تدوین شریعت کو قانونی جامہ پہنانے کا نام ہے جو حتمی امر ہو کر ایک طرف شریعت سازی اور خدائی اختیارات میں دخل اندازی کا موجب بنتی ہے تو دو سری طرف ا سے اجتہاد بھی نہیں قرار دیا جا سکتاکیونکہ اجتہاد سے تو شریعت کی و سعتیں حاصل ہوتی ہیں جبکہ تقنین سے فرد و معاشرہ کو ایک خاص تعبیر شریعت کی تقلید کا پابند قرار دے کے اجتہاد کے دروازے ان پر بند کر دیے جاتے ہیں ۔قرآن مجید کی نظر میں اس کا نام إصر وأغلال ہے۔‘‘[1] آگے چل کرایک جگہ مولانااجتہاد اور تدوین کے فرق کو بھی واضح کرتے ہوئے مزید فرماتے ہیں : ’’اجتہاد سے مراد حکم الہی کی تلاش اور اس کا اطلاق ہے‘ لہذا وہ ایک اعتبار سے مجتہد کی اپنی ذات کے لئے‘ یا قاضی کے زیر سماعت قضیے کے فیصلے کی حیثیت سے فریقین کے لیے تو واجب التعمیل ہوتا ہے‘ تاہم وہ شریعت نہیں ہوتا۔شریعت صرف وحی الہی کا نام ہے‘ جبکہ اجتہاد‘ فہم وحی کی قسم ہے‘ فی نفسہ وحی نہیں ۔پھرتدوین تو صرف ایک فنی ترتیب ہے‘ جسے خالص فنی اعتبار سے اجتہاد کہنا بھی در ست نہ ہوگا۔۔۔۔۔۔!!حاصل یہ ہے کہ اجتہاد ‘ تدوین اور تقنین الگ الگ مفہوم رکھتے ہیں اور ان کو باہم خلط ملط کرنے سے موضوع زیر بحث اختلافی بن رہا ہے۔‘‘[2] سعودی علماء کا بھی تقریباً یہی نقطہ نظر ہے جسے مولانا عبد الرحمن مدنی پیش فرما رہے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ تقنین کے مسئلہ پر بحث کے دوران سعودی عرب کے علماء کی کمیٹی’ہیئۃ کبار العلماء‘نے تدوین کالفظ استعمال کیا ہے۔ہم اس باب کی دو سری فصل میں ان شاء اللہ اس مسئلے پر مفصل بحث کریں گے۔ تدوین و تقنین کے مراحل کسی بھی فقہی حکم کو قانون بنانے کے لیے کئی مراحل سے گزارنا پڑتا ہے۔معاملہ ایسا نہیں ہے کہ فقہ کی کسی کتاب سے فتاوی لیں ‘ اس کی ترقیم کریں تو قانون تیار ہے۔ بلکہ کسی بھی فقہی نص کو تہذیب و تنقیح کے کئی درجات و مراحل سے گزارنے کے بعد قانونی شکل دی جاتی ہے۔ أ ستاذ صبحی المحمصانی نے تدوین و تقنین کو پانچ مراحل میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا مرحلہ پہلے مرحلے میں ان فقہی مصادر کا انتخاب شامل ہے کہ جن کی بنیاد پر کسی ملک میں قانون سازی ہونی ہے۔عصر حاضر میں مذاہب أربعہ اور دو سرے معروف فقہی مذاہب کے فتاوی کی کتب کا انتخاب اس مرحلے میں شامل ہو گا۔أ ستاذ صبحی المحمصانی فرماتے ہیں : ’’إن التدوین بمراحل خمس: أولاً: مرحلۃ التبنی للمذھب الر سمی وکانت مرحلۃ صعبۃ لم ینجح فیھا ابن المقفع ولا أبو جعفر ولکن نجحت فیھا الدولۃ العثمانیۃ وغیرھامن الدول العربیۃ علی غرارھا۔‘‘[3] ’’تدوین کے پانچ مراحل ہیں ۔پہلا مرحلہ کسی فقہی مذہب کو اپنا لینا ہے اور یہ بہت ہی مشکل مرحلہ ہے۔ابن مقفع اور أبو جعفر تو اس میں کامیاب نہ ہو سکے لیکن سلطنت عثمانیہ اور اس کے علاوہ ا سی طرز پر بعض دو سرے عرب ممالک نے کا میابی حاصل کر لی ہے۔‘‘ دو سرا مرحلہ دو سرے مرحلے میں مختلف فقہی کتابوں اور فتاوی جات کے اختصار پر مشتمل ایک جامع کتاب آ سان فہم انداز میں تالیف کی جاتی ہے۔
Flag Counter