Maktaba Wahhabi

206 - 214
اور ایک ہی جی سے مقدمات میں قاضیوں کے متضاد فیصلوں کی طرف لے کر جائے گا۔بلکہ اس قسم کے اختلافات ریاض اور مکہ مکرمہ کی دو عدد عدالت ِ تنسیخ میں واقع بھی ہوا ہے۔‘‘ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ کسی نافذ شدہ قانو ن کے بارے میں بھی قاضیوں اور ججوں کا اختلاف ختم نہیں ہوتااور کثرت سے یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ قانون کی تشریح و تعبیر میں وکلاء‘ قضاۃ یا عدلیہ کا اختلاف ہوجاتا ہے۔شیخ بکر أبو زید حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ إذا فالقانون ذوالمواد لم یخلص الناس قضاۃ ومتقاضین من ورطۃ الخلاف وإمکان إیراد عدۃ مفاہیم نص واحد یمکن الحکم فی کل مرۃ بمفھوم منھا ونتیجۃ لھا فالفرن سیون ومن حذا حزوھم ترکوا للمحاکم حق الاجتھاد فی تفسیر النصوص وفی تطبیقھا علی القواعد العملیۃ وعلی القضایا التی تعرض علیھم۔‘‘[1] ’’مدون اور نافذ شدہ قانون بھی قاضیوں اور مدعین کے مابین اختلافات سے لوگوں کی جان نہیں چھڑا سکتا۔اور اس بات کا بھی امکان موجود رہتا ہے کہ ایک ہی قانونی نص کے متعدد مفاہیم نکل رہے ہوں اور ان میں سے ہر ایک مفہوم کے مطابق فیصلہ کیا جا سکتا ہو۔اور اس(یعنی قانونی عبارتوں کی تعبیر میں اختلاف)کانتیجہ یہ نکلا کہ فران سی سیوں اور ان کے متبعین نے عدالتوں سے قانونی عبارتوں کی تعبیرات اور عملی مسائل و بعض دو سرے مقدمات میں ان قوانین کی تطبیق(application)میں اجتہاد کا اختیار ہی چھین لیا۔‘‘ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ یہ بات تو قابل تسلیم ہے کہ تقنین نے قاضیوں کے اختلافات کو ختم نہیں کیا لیکن تقنین اختلافات کو بہت حد تک محدود کر دیتی ہے۔ڈاکٹر عبد الرحمن الجرعی حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ ویجاب عنہ بالتسلیم بما ذکروہ لکن التقنین یحد من الاختلاف وإن لم یرفعہ وھذا ھو المطلوب۔‘‘[2] ’’ اس کا جواب یہ ہو سکتا ہے کہ یہ اعتراض قابل تسلیم ہے لیکن تقنین اگرچہ قاضیوں کے باہمی اختلافات کو ختم تو نہیں کرتی لیکن اس کو محدود ضرور کر دیتی ہے اور یہی چیز تقنین سے مطلوب بھی ہے۔‘‘ دو سری دلیل تقنین کی تائید میں ایک دلیل یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ تقنین کی صورت میں عوام الناس اور غیر ملکی سیاحوں کو اسلامی ریا ست کے قوانین وضوابط کا علم ہوجاتا ہے اور ان کے لیے ان قوانین کی پابندی اور ان پر عمل پیرا ہونا ن سبتاًآ سان ہو جاتا ہے۔شیخ عبد الرحمن الشثری حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ ومن ھذہ المبررات أنہ بالتقنین یعرف الناس والزوار من خارج البلد المسلم بما سیحکم بہ القضاہ؟۔‘‘[3] ’’ تقنین کے جواز کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عامۃ الناس اور غیر ملکی سیاحوں کو ان قوانین کا علم ہو گا جن کی روشنی میں قاضی فیصلے کرتے ہیں [اوروہ ممکن حد تک ان کا احترام کریں گے]۔‘‘ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اکثر و بیشتر اسلامی ممالک کے قوانین وضع شدہ ہیں لیکن اس کے باوجود ان ممالک کی عوام ان قوانین سے لاعلم و ناواقف ہے۔شیخ عبد الرحمن الشثری حفظہ اللہ اس وجہ جواز کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ والجواب بأن التقنین الوضعیۃ مدونۃ ولھا لوائح تفسیریۃ ومع ذلک یجھلھا ال سواد الأعظم من الناس وإنما یعرفھا القلیل من المتعلمین ولھذا کثرت مکاتب المحاماۃ فی الدول التی تحکم
Flag Counter