Maktaba Wahhabi

692 - 702
ایک جزوئی معاملہ یعنی امام کے نصب و تعین کے لیے یہ نص بدرجہ اولی کافی و وافی ہے۔ہم اس سے پہلے بیان کرچکے ہیں کہ کلیات پر تو انبیاء کرام علیہم السلام سے نص ثابت ہوسکتی ہے مگر ہر ہر جزئیہ پر ایسی نصوص کا ثابت ہونا ناممکن ہے۔ جب اس جماعت کے کچھ لوگوں کی افضلیت کے دلائل صاف ظاہر تھے ؛ اوریہ دلائل بھی موجود تھے کہ وہ دوسرے لوگوں سے خلافت کے زیادہ حق دار ہیں ۔تو پھر ان دلائل کی موجود گی خلیفہ کا نام لیکر متعین کرنے سے بے نیاز کرتی ہے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی افضلیت اور خلافت کے مستحق ہونے کے دلائل انتہائی صاف واضح اور ظاہر ہیں ۔ ان میں کسی صحابی نے کوئی اختلاف نہیں کیا۔ جن انصار نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے اختلاف کیا تھا وہ اس بات کے ہر گز منکر نہیں تھے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مہاجرین میں سے افضل ترین ہستی ہیں ۔ان کا اختلاف صرف یہ تھا کہ ایک خلیفہ مہاجرین میں سے ہونا چاہیے اور ایک خلیفہ انصار میں سے ۔ اگر وہ یہ کہیں کہ ان لوگوں کوھوائے نفس نے دلالت نصوص کے فہم سے روکے رکھا؟ تواس کا جواب یہ ہے کہ : جب ان لوگوں نے ھوائے نفس کی وجہ سے ان نصوص کی نافرمانی کی ؛ اور ان سے منہ موڑلیا جیسا کہ تم لوگوں کا ان کے متعلق دعوی ہے؛ تو خواہ کوئی بھی صورت حال ہو؛ اگروہ حق بات کو پانے کا ارادہ کرتے تو مقصود کسی طرح سے بھی حاصل ہوجاتا۔ اورعناد کے ساتھ کوئی بھی چیز کسی بھی طرح کام نہیں دیتی۔ [چھٹا جواب ]: ان سے کہا جائے گا کہ : احکام پر نص دو طرح کی ہوتی ہے : ۱۔ نص کلی : جو عام ہو‘ او راس کے تمام اعیان کو شامل ہو ۔ ۲۔ نص جزئی : جو جزئیات کو شامل ہو۔ جب آپ کہتے ہیں کہ امام کے لیے نص کا موجود ہونا ضروری ہے ۔ اگر تمہاری مراد نص کلی اور عام ہے؛ یعنی امام کے لیے کیا شروط ہیں ؛ اس پر واجب کیا ہے ؛ اور امام کے لیے کیا واجب ہے ۔ جیسے کہ حکام ؛ مفتیان؛ شہود ؛ نماز پڑھانے والے ائمہ ؛ مؤذنین اور جہاد کے لیے امراء کے لیے شروط ہیں ؛ اور ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کے لیے کیا شروط ہیں جو مسلمانوں کے معاملات میں ان کی بات مانیں گے اور ان کے نقش قدم پر چلیں گے ؛ تو الحمد للہ یہ نصوص ثابت ہیں ۔جیسا کہ باقی تمام احکام کی نصوص ثابت ہیں ۔ اگر آپ یہ کہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ : والی یا خلیفہ بننے والے افراد کا متعین کیا جانا ضروری ہے ۔‘‘ تو اس کا جواب یہ ہے کہ : قبل ازیں ہم بیان کرچکے ہیں کہ احکام کی جزئیات پر نص کا ہونا واجب نہیں ۔ بلکہ ایسا کیا جانا ممکن ہی نہیں ۔ منصب امامت بھی من جملہ احکام میں سے ایک حکم ہے ۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ قیامت تک آنے والے مسلمان حکمرانوں کو نصوص کے ذریعہ متعین کیا جانا نہ ہی ایسا ہوا ہے اور نہ ہی ایسا ہونا ممکن ہے۔ کسی متعین امام کی طرف
Flag Counter