Maktaba Wahhabi

678 - 702
تعظیم کرتا تھا ؛ اور کہتا تھا: ﴿ اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا اَنْ یَّقُوْلَ رَبِّی اللّٰہُ ﴾ [غافر ۲۸] ’’کیا تم ایسے آدمی کو قتل کرتے ہو جو کہتا ہے میرا رب اللہ ہے ۔‘‘ رافضی کسی کے ساتھ بغیر نفاق استعمال کیے بود و باش نہیں رکھتا ۔ اس لیے کہ اس کے دل میں جو دین ہے وہ انتہائی درجہ کا فاسد دین ہے ۔ جو اسے جھوٹ بولنے او رخیانت کرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ لوگوں سے دھوکہ بازی پر ابھارتا ہے۔اور ان کے ساتھ برائی کا سبق دیتا ہے۔یہ لوگ کسی کی دوستی کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔اور کوئی بھی شرکاکام ایسا نہیں جس کے کرنے پر قدرت رکھتے ہوں ‘ مگر اسے کر گزرتے ہیں ۔ جو لوگ انہیں نہیں بھی جانتے ان کے ہاں بھی یہ لوگ عتاب کا نشان رہتے ہیں ۔ اگرچہ وہ نہ بھی جانتے ہوں کہ یہ رافضی ہے ؛ تب بھی اس کے چہرے پر نفاق کی علامات اور بول چال میں کجی سے معلوم ہوجائے گا [کہ یہ کون ہے ]۔اس لیے آپ دیکھیں گے کہ رافضی کمزور ترین لوگوں کے ساتھ اور ان کے ساتھ بھی منافقت کرے گا جن کیساتھ اس کا کوئی تعلق ہی نہیں ۔ اس لیے کہ رافضی کے دل میں منافقت ہے جس نے اسے کمزور کردیا ہے ۔ مؤمنین ایمان کی عزت اور غلبہ میں ہوتے ہیں ۔ عزت اللہ اور اس کے رسول کے لیے اور مؤمنین کے لیے ہے۔ پھر یہ لوگ دعوی کرتے ہیں کہ صرف ہم ہی مؤمن ہیں ۔جب کہ مسلمانوں کے تمام گروہوں میں سب سے بڑھ کر ذلت و رسوائی روافض میں پائی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَیَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْہَادُ ﴾ [غافر۵۱] ’’یقیناً ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانی دنیا میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے۔‘‘ رافضی اس نصرت سے اہل اسلام کے تمام گروہوں میں سب سے زیادہ حق سے دور ہیں ؛ اور ذلت و رسوائی کے سب سے زیادہ مستحق ہیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل اسلام کے گروہوں میں نفاق سے قریب تراور ایمان سے بعید تر گروہ رافضیوں کا ہے ۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ حقیقت میں وہ منافق جن میں ایمان کا کوئی حصہ نہیں ہوتا ؛ وہ ملحدین ہیں ؛ جو کہ رافضیوں کی طرف میلان رکھتے ہیں ۔اوررافضی سب سے بڑھ کر ان کی طرف میلان رکھتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’روحیں جند مجند ہیں ؛ جن کا آپس میں تعارف ہوا وہ مالوف ہوں گی۔اور جو اوپری رہیں وہ اختلاف میں رہیں ۔‘‘[1]
Flag Counter