Maktaba Wahhabi

664 - 702
؛ تو پھر اس کے لیے یہ بھی ممکن ہے کہ وہ ظلم کے دواعی کو ختم کرے تاکہ لوگ اس کی اطاعت کرنے پر قادر ہوجائیں ۔ اور اگر کہیں کہ : اللہ تعالیٰ بندوں کے افعال پیدا کرنے والا نہیں ہے ۔‘‘ تو اس وقت کہا جائے گا کہ : ’’ عصمت اس وقت ہوتی ہے جب فاعل نیکیاں چاہتا ہو‘ اوربرائیوں کا اس کا کوئی ارادہ نہ ہو۔ جب وہ آپ کے نزدیک کسی ایک کا ارادہ تبدیل کرنے پر قادر نہیں ہے تو پھر کسی کو معصوم بنانے پر بھی قادر نہیں ہے۔ یہ بذات خود مخلوق میں سے کسی ایک کو معصوم پیداکرنے کے نظریہ کے بطلان کی دلیل ہے ۔ قدریہ کے قول کے مطابق عصمت اس وقت ہوسکتی ہے جب انسان کا ارادہ صرف نیکیوں کا ہو؛ اسے برائیوں کا خیال تک نہ آئے۔ قدریہ کے ہاں اللہ تعالیٰ کسی کے ہاں ارادہ پیدا کرنے پر قادر نہیں ہے ؛ تو پھر کسی کو معصوم بنانا بھی ممتنع ہوا۔ اور اگر وہ کہیں کہ : ’’ وہ ایسا پیدا کرتا ہے جس کاارادہ خیر کی طرف مائل ہو۔‘‘ جب اس طرح کے امو ر موجود ہوں ‘ تو پھر تکلیف کا حکم ختم ہوجاتا ہے۔جب کوئی راہ ِپناہ موجود نہ ہو تو اس کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا ۔ اور اگر ایسا کرنا تمہارے نزدیک اس کے اختیار میں تھا تو اس نے تمام لوگوں کے لیے ایسا کیوں نہیں کیا ؟ حالانکہ ایسا کرنا تمام لوگوں کے لیے زیادہ بہتر تھا ۔ تمہارے نزدیک اللہ تعالیٰ پر واجب ہوتا ہے کہ وہ بندوں کی بہتری کے لیے تخلیق کرے ۔ ایسا کرنے سے تمہارے ہاں ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوتی ۔ جیسا کہ اس طرح کا فعل تمہارے نزدیک امام کے حق میں ممتنع نہیں ہے۔ نویں وجہ:....عصمت ائمہ کا مسئلہ اس لیے بھی درست نہیں کہ شہر کی اصلاح کے لیے جس قدر ایک ناظم و مدبّر کی ضرورت ہوتی ہے اس سے کہیں زیادہ اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ آدمی بذات خود اپنے بدن کی اصلاح کرے۔ جب اﷲتعالیٰ نے نفس انسانی کو معصوم پیدا نہیں کیا تو اس پر معصوم رئیس کو پیدا کرنا کیوں کر واجب ٹھہرا؟ اس کے ساتھ ہی انسان کے لیے یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اپنے باطن میں کفر چھپائے رکھے ‘یا باطن میں نافرمان ہو‘اور ظلم و فساد اور بہت سارے امور میں منفرد ہو‘ مگر امام یہ باتیں نہ جانتا ہو۔ اور اگر اما م کو پتہ بھی چل جائے تو ان کے ازالہ پر قدرت نہ رکھتا ہو۔ اگر یہ[یعنی لوگوں کاپاکیزہ و معصوم باطن پیدا کرنا] واجب نہیں ہے تو پھر کوئی دوسری چیز کیسے واجب ہوسکتی ہے ؟ دسویں وجہ:....ایک سوال یہ بھی ہے کہ معصوم کو پیدا کرنے کا مقصد آیا دنیا سے فساد کو ختم کرنا ہے یا کم کرنا ؟ یایہ کہ انسان ان ائمہ کے ساتھ فساد سے دور تر اور اصلاح کے قریب تر ہوتا ہے ؟ یعنی اگر امام معدوم ہوجائیں تو کوئی ان کے قائم مقام نہ ہو؟ یا پھر یہ مقصود ہے کہ ایسی اصلاح ہوجائے جس کے ساتھ فساد کا کوئی وجود باقی نہ رہے؟ یاپھر ایک خاص مقدار میں اصلاح مقصود ہے ؟ [ اگر ختم کرنا مقصود ہے تو دنیا میں ایسا کبھی نہیں ہوا اور اگر فساد کی تقلیل مقصود ہے تو یہ کام معصوم کے بغیر بھی اکثر حکمرانوں کے ذریعہ ممکن ہے ۔ حضرت ابوبکر و عمرو عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد خلافت میں اس فساد میں جو کمی آئی تھی وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں رونما نہیں ہوئی۔ اسی طرح بنوامیہ اور بنو عباس کے خلفاء دور میں جو اصلاح
Flag Counter