Maktaba Wahhabi

658 - 702
اس مسئلہ میں ایک لمبی تفصیل ہے؛ اور بڑا مشہور اختلاف ہے؛ جس کے بیان کایہ موقع نہیں ہے۔ پھروہ قدریہ جو کہ اصلح کی رعایت کا عقیدہ رکھتے ہیں ؛ وہ کہتے ہیں : انہیں ثواب دینے کی خاطر پیدا کیا گیا ہے۔ پس جب ان سے کہا جاتا ہے:جب اللہ تعالیٰ کو یہ علم تھا کہ یہ جس کو [ثواب کے لیے]پیش کیا جارہا ہے یہ اپنے مقصد تخلیق میں کچھ بھی فائدہ نہیں دے گا۔بلکہ ایسے کام کرے گا جو اس کے لیے نقصان دہ ہوں ۔تو یہ اس آدم کی طرح ہوگا جو کس انسان کو مال دے کہ وہ اس مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرے؛ اور تلوار دے کہ وہ اس سے کفارسے جنگ لڑے اور اسے یہ علم ہو کہ وہ اس مال کو مسلمانون کے خلاف جنگ میں ان سے لڑنے کے لیے خرچ کرے گا۔ وہ ان کا کہنا ہے کہ : مکلف کو جو کچھ ملا ہے؛ وہ اس کی ذات کی طرف سے ہے۔مگر اس نے خود ترک اطاعت کرکے تفریط سے کام لیا ہے۔ اہل سنت و الجماعت نے اس کے دو جواب دیے ہیں : پہلا جواب : یہ دعوی اثبات علم پر مبنی ہے۔ دوسرا جواب:....اس کی بنیاد مشئیت اور قدرت تامہ کے اثبات پر ہے۔ اور بیشک وہ ذات باری ہر ایک چیز کی خالق ہے۔ پس وہ کہتے ہیں : پہلی صورت میں جب اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ اس کا مقصود بالفعل حاصل نہیں ہوگا؛ تو اس کا فعل حکمت پر مبنی نہیں ہوگا؛ بھلے اس کا سبب کسی دوسرے کی تفریط ہو۔ دوسری بات یہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے جو چاہا وہ ہوگیااور جو نہیں چاہا وہ نہیں ہوا۔ وہ ہر ایک چیز کا خالق ہے؛ اوروہ جانتا ہے کہ وہ نہیں چاہتا ؛ مگر پھر بھی وہ ایسا کچھ پیدا کرتا ہے جیسا کہ انہوں نے مطلوب میں ذکرکیا ہے۔ پس یہ بات ممتنع ہوتا ہے کہ جو کچھ ان لوگوں نے ذکر کیا ہے؛ تخلیق میں بھی وہ مطلوب ہو۔ اورہر وہ جواب جو قدریہ کے لیے ہوگا وہ جواب روافض کے لیے بھی ہوگا۔ اس کے علاوہ انہیں دوسرے وہ جواب بھی دیے گئے ہیں جو جواب وہ اپنی طرف سے قدریہ کو دیتے ہیں ؛ اگرچہ یہ دونوں گروہ تعلیل اور تجویر کے مسئلہ پر یک زبان ہیں ۔ پس وہ [روافض] کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ پر واجب ہے کہ جب مخلوق کے لیے کوئی ایس چیز پیدا نہیں کرتا جو انہیں مستغنی کردے تو پھر امام معصوم پیدا کیا جائے۔ خلاصہ کلام !اس حجت کی حقیقت یہ ہے کہ اس میں واجب سے واقع پر استدلال کیا گیا ہے۔ پس وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پر ایسے کرنا واجب ہے۔ پس یہ ضروری ہے کہ اس نے یہ واجب ادا بھی کردیا ہو۔ یہ بات صرف اس صورت میں ہی ممکن ہوسکتی ہے۔ علم بالواقع کے کئی ایسے قطعی اور یقینی طرق ہیں جن سے ان کے ذکر کردہ مسئلہ کی نفی ہوتی ہے کہ ایسا ضرور ہوا ہوگا۔ اور جب ہمیں مطلوبہ فائدہ کے انتفائے قطعی کا علم ہوگیا تو اب اس کے لازم کا اثبات ممکن نہ رہا۔ کیونکہ وہ تو صرف وسیلہ ہوتا ہے۔ ہم تو اثبات لازم پر اثبات ملزوم سے استدلال کرتے ہیں ۔ اور جب ہمیں قطعی طور پر یہ علم ہوگیا کہ یہاں پر
Flag Counter