Maktaba Wahhabi

649 - 702
تھے جن سے حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی واقف نہ ہوتے تھے۔ جبکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ وارث جنہوں نے یہ علم آپ سے وراثت میں حاصل کیا ہے ‘ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام ‘ اوامر و نواہی کو بہت اچھی طرح جانتے تھے ‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ملنے والے خبروں کی تصدیق کرتے تھے؛ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نائبین سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامرو نواہی کے عالم اور باخبر تھے ۔ جب کہ شیعہ ایک معصوم اورزندہ امام موجود ہونے کو لازمی قرار دیتے ہیں ۔[1] [شبہ نمبر۲]:شیعہ کا یہ قول’’ کہ امام معصوم کا تقرر ضروری ہے تاکہ وہ یہ امور سر انجام دے۔‘‘ جواب: کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسا امام پیدا اور قائم کرے جو ان صفات سے موصوف ہو۔ یاپھر لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ایسے امام کی بیعت کریں جس میں یہ صفات پائی جاتی ہوں ؟ [یہ کلام کئی وجوہات کی بنا پر باطل ہے ۔] پہلی وجہ: ....بیشک امام موصوف اس صفت کیساتھ کہیں بھی نہیں پایا جاتا ۔ جبکہ ہمارے اس زمانے میں کوئی ایسا معروف امام معلوم نہیں ہوسکا جس کے متعلق ان صفات کا دعوی کیا جاتا ہو۔اور نہ ہی کسی نے خود اپنے لیے ایسا دعوی کیا ہے۔بلکہ ایسا امام اس کے ماننے والوں کے ہاں غائب اور مفقود ہے ؛ اور اہل عقل کے ہاں معدوم ہے ‘ اس کی کوئی حقیقت نہیں ۔ اورحقیقت میں ایسے لوگوں سے مقصود امامت سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا ۔ بلکہ اگر لوگوں پر کسی ایسے انسان کو حاکم اور امام بنادیا جائے جس میں اگرچہ کچھ جہالت اور ظلم کا عنصر بھی پایا جاتا ہو‘ اس کا ہونا اس امام سے بہتر جس سے کسی طرح بھی کوئی فائدہ حاصل نہ ہوسکتا ہو۔ جو لوگ اپنے آپ کو اس امام معصوم کی طرف منسوب کرتے ہیں وہ دوسرے لوگوں کے علاوہ اپنا کوئی مدد گار نہیں پائے۔بلکہ جو لوگ اپنے آپ کو امام معصوم کی طرف منسوب کرتے ہیں ؛ وہ بڑے بڑے کافروں اور ظالموں سے مدد حاصل کرتے ہیں ۔ جب اس امام معصوم کی تصدیق کرنے والوں کو نہ ہی کوئی دینی فائدہ حاصل ہوا اور نہ ہی دنیاوی ‘اور نہ ہی ان میں سے کسی ایک کو مقاصد امامت میں سے کچھ بھی مقصود حاصل ہوا ۔ جب مقصود میں سے کچھ بھی حاصل نہ ہو ‘ تو پھر اس کے لیے ہمیں کسی وسیلہ کے ثابت کرنے کی ہر گز کوئی ضرورت نہیں ۔اس لیے کہ وسائل سے مراد تو اصل میں مقاصد سے حاصل ہوتی ہے۔ جب ہم یقینی طور پر مقاصد کے حصول کی نفی کرتے ہیں ‘تواس کے وسائل میں کلام کرنا ایک بیکار کوشش ہے۔اوراس کی مثال یوں بیان ہوسکتی ہے کہ جیسے کوئی کہے : ’’ لوگوں کو ضرورت ہے کہ کوئی انہیں کھانا کھلائے اور پانی پلائے ؛ اور اس کے لیے ضروری ہے کہ کھانا اس طرح کا ہو‘ اور پینا ان اوصاف کا ہو‘ اور ایسا فلاں گروہ کے لیے ؛
Flag Counter