Maktaba Wahhabi

641 - 702
سے بھی انتہاء بد تر تھے جو کہ اہل عرب میں پائے جاتے تھے۔ کسی عاقل کو اس بات میں شک نہیں ہوسکتا کہ ایسے لوگوں کو بلاد اسلام پر مسلط کرنا؛ اور خصوصاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے قرابت داروں بن ہاشم پر؛ جو کہ حضرت عباس رض اللہ عنہ کی اولاد ہیں ؛ ان کو قتل کرنا؛ ان کا خون بہانا؛ اور ان کی خواتین کو قید بنانا؛ اوران کی شرمگاہوں کو حلال سمجھنا اور بچوں کو قید بنا کر غلام بنانا؛ اور انہیں اللہ کے دین سے نکال کر کفر کی طرف لے جانا؛ اہل علم اور دین دار لوگوں نمازیوں اور قاریوں کو قتل کرنا؛ اور بت پرست کے اڈوں کی تعظیم کرنا اور انہیں بذخانات کے نام دینا؛اور گرجا گھروں اور صومعہ کو مسجد پر ترجیح دینا؛ اور مشرکین اہل کتاب نصار اور دوسرے لوگوں کو مسلمانوں پر ترجیح اورفوقیت دینا۔کہ مشرکین اور اہل کتاب کو تو عظمت اور عزت حاصل ہو؛ اور ان کی بات مان جات ہو؛ اور ان کی حرمت مسلمانوں کی حرمت سے بڑھ کر ہو۔ اور ان کے علاوہ دیگر اس طرح کے امور ۔ کسی عاقل کو اس میں ذرا بھر شک نہیں ہوسکتا کہ یہ امور مسلمانوں کے لیے ان کی باہمی جنگو ں سے زیادہ نقصان دہ ہیں ۔ اور بیشک جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے ساتھ پیش آنے والے ان واقعات کو دیکھیں گے تو آپ کی ناراضگی اور غصہ اس بات کی نسبت بہت زیادہ ہوگا کہ دو مسلمان اقتدار کے لیے آپس میں لڑپڑیں ؛ اور ان میں سے کوئی ایک کسی دوسرے کو اس کے اہل خانہ میں گالی نہ دے۔ اور نہ ہی کس کافر کو فائدہ پہنچائے؛ اور نہ ہی اسلام کے متواتر شرائع اور ظاہر شعائر میں سے کسی چیز کو باطل کرے۔ پھر اس کے ساتھ ساتھ ان روافض کا حال یہ ہے کہ یہ لوگ کفار کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ان کی مدد کرتے ہیں ۔ جیساکہ لوگ اپنی آنکھوں سے ان باتوں کا مشاہدہ کر چکے ہیں ۔جب چھ سو اٹھاون ہجری میں کافر ترک تاتاری بادشاہ ہولاکو خان بغداد میں داخل ہوا؛ تو اس وقت جو روافض مدائن اور شام اور حلب اور دوسرے دارالخلافوں میں موجود تھے؛ جیسا کہ دمشق اور اس کے گرد و نواح کے علاقے؛ تو یہ تمام لوگوں سے بڑھ کر اس کے انصار و مددگار اوراس کی حکومت قائم کرنے میں پیش پیش تھے۔اور مسلمانوں کی حکومت ختم کرنے کے لیے اس کا ہر حکم مان کر چلتے تھے۔ یہ بات ہر خاص و عام جانتا ہے کہ جب ہولاکو خان عراق میں آیا تو اس نے عراق میں کیا کچھ نہیں کیا۔ خلیفہ کو قتل کیا۔ اور بغداد میں اتنا خون بہایا کہ جس کی صحیح حقیقت کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔اس وقت خلیفہ کا وزیر ابن علقمی شیعہ تھا ؛ اور اس کے ہمنوا و مؤیدین روافض تھے۔ جنہوں نے کئی طرح سے ظاہری اور باطنی طور پر ان روافض کی مدد کی۔ اس کی تفصیل بیان کرنا یہاں پر طوالت اختیار کر جائے گا۔ ایسے ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ لوگ چنگیز خان کے ساتھ بھی تھے۔ اور مسلمانوں نے انہیں شام کے ساحل علاقوں کے علاوہ دوسرے علاقوں میں دیکھا ہے کہ جب مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین جنگ ہوتی تو یہ لوگ نصاری کا ساتھ دیتے۔اور جس قدر ان سے ممکن ہوسکتا ان کی مدد کرتے۔ اور ان کو یہ بات سخت ناگوار گزرتی کہ مسلمان ان کے کسی شہر کو فتح کریں ۔ جیساکہ عکا اور دوسرے شہروں کی فتح پر انہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ اوریہ لوگ مسلمانوں کے
Flag Counter