Maktaba Wahhabi

591 - 702
ان الفاظ میں نقل نہیں کرسکتے ؛ جس کی وجہ بعض لوگوں پر تو ان کی مراد سمجھنا مشکل ہو جاتی ہے۔ اور بالکل اس کو سمجھنے سے معذور رہ جاتے ہیں ۔ ٭ پھر اہل کلام کی اکثر کتابیں جو عقائد کو نقل کرتی ہیں ؛وہ ملل و نحل کے اصول میں ایسے عقائد ذکر کرتے ہیں جن کابیان یہاں پر طوالت اختیار کر جائے گا۔ بذات خود وہ چیز جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو مبعوث کیا؛ اور آپ کے صحابہ اور ان کے تابعین کا عقیدہ تھا؛ جس میں وہ لوگوں کے عقائد کو حکایت کر کررہے؛ اسے نقل ہی نہیں کیا۔ انہوں نے یہ جان بوجھ کر ترک نہیں کیا؛ بلکہ وہ خود اس کی صحیح معرفت حاصل ہی نہیں کرسکے۔ اور نہ ہی انہوں نے یہ سنا ہے۔ کیونکہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب اور تابعین کی نصوص کے متعلق خبر بہت کم تھی۔ ٭ اشعری کی کتاب ’’ مقالات ‘‘ ایک جامع اور شامل کتاب ہے۔ اس میں وہ اقوال اور تحریریں ہیں جو کسی دوسری کتاب میں نہیں پائی جاتی ۔ اس نے اہل سنت اصحاب الحدیث کا مذہب ویسے ہی نقل کیا ہے؛ جیسے وہ سمجھا؛ اور اسے ان حضرات کا قول ؍ وعقیدہ خیال کرتا رہا۔ اور یہ بھی کہا ہے کہ: ہر وہ چیز اس کا عقیدہ ہے جو ان حضرات سے وہ نقل کررہا ہے۔ اس کے بعد اس کے اتباع کار آئے ۔ جیسے ابن فورک ۔؛جنہیں ان کے بارے میں منقولات اچھی نہ لگیں ۔ تو انہوں نے اس میں کمی بیشی کردی۔ ان تمام باتوں کے باوصف اس نے علم حدیث اور مقالات سلف و ائمہ سنت کی نسبت علم کلام سے اپنے علم و آگاہی زیادتی کے باوجود کئی ایک مقامات پر نفی اور اثبات میں ان کے اقوال نقل کئے ہین۔ اصل میں ان میں سے کسی ایک سے علی الاطلاق کوئی قول نقل نہیں کیا جاتا۔ نہ ہی لفظاً اور نہ ہی معنیً۔بلکہ ان سے کوئی اسی منقول چیز ثابت ہی نہیں ہے جس میں ان الفاظ اور ان کے معانی و مرادکے اثبات اور نفی کی تفصیل ہو۔ وہ اس اطلاق کے منکر ہیں جو ان سے نقل کرنے والے نے ذکر کیا ہے۔ اور نفی و اثبات سے اس کی مراد کے بعض معانی کے منکر ہیں ۔ ٭ شہرستانی نے کئی مواقع پر ضعیف اقوال نقل کئے ہیں ؛ جس انسان کو لوگوں کے عقائد کا پتہ ہو؛ وہ ان چیزوں کو جانتا ہے۔ حالانکہ اس کی کتاب عقائد و مقالات پر لکھی گئی کتابوں میں سب سے زیادہ مقبول اور نقل کے اعتبار سے بہت ہی عمدہ ہے۔ لیکن اس باب میں جو ہونا تھا وہ ہوگیا۔ پس جب مصنف اشعریہ کے عقائد؛ اور ابن سینا اور فلاسفہ کے عقائد سے اچھی طرح واقف تھا؛ تو اس نے ان دوگروہوں کے عقائد کو بھی بہت اچھی طرح سے نقل کیا۔ اورجبکہ صحابہ اور تابعین ؛ اور ائمہ سنت و محدثین کے عقائد کو نہ ہی یہ خود جانتا تھا؛ اور نہ ہی اس کے امثال و ہمنوا ان حضرات کے عقائد تک رسائی رکھتے تھے۔ بلکہ انہوں نے ان کے عقائد صحیح طرح سے ؛ اہل علم کی معروف اسناد کے ساتھ روایت سے سنے ہی نہیں ۔ بلکہ انہوں نے کچھ جملے سن لیے جن میں حق او رباطل سب کچھ شامل تھا۔ ٭ پس یہی وجہ ہے کہ جب ان کی مصنفات میں موجود مقالات کو معتبر مانا جائے؛ جن کا منقول ہونا ان سے ثابت بھی ہے؛ تو آپ دیکھیں گے کہ ان میں بہت ساری نقول ایسی ہیں جن کا آپس میں اختلاف ہے۔ یہ بھی تاریخ اور
Flag Counter