Maktaba Wahhabi

587 - 702
کردیا گیا ۔‘‘ ٭ اگر اس سے مراد یہ ہے کہ مسلمان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے اس حد تک مخالف تھے کہ وہ آپ کو مباح الدم خیال کرتے تھے اوران تمام نے آپ کوقتل کرنے کا حکم دیاتھا۔اور آپ کے قتل پر راضی رہے تھے؛ یا آپ کے قتل میں مددگار ثابت ہوئے تھے۔ تو پھر اس کے بارے میں ہر انسان جانتا ہے کہ یہ صریح کذب و بہتان ہے۔ اس لیے کہ آپ کو چند ظالم باغیوں نے قتل کیا تھا۔[ سابقین اوّلین صحابہ رضی اللہ عنہم اس پر رضا مند نہ تھے]۔حضرت عبد اﷲ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’ خداقاتلین عثمان رضی اللہ عنہ پر لعنت کرے، وہ چوروں کی طرح بستی کی پچھلی جانب سے داخل ہوئے۔ اﷲان کوہر طرح سے غارت کرے۔ ان میں سے وہی لوگ بھاگنے میں کامیاب ہوئے جو راتوں رات بھاگ گئے تھے اور مسلمانوں کو خبر بھی نہ تھی۔ مدینہ میں جو لوگ موجود تھے انھیں معلوم نہ تھا کہ یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرنا چاہتے ہیں ، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ آپ کو شہید کرنے میں کامیاب ہو گئے۔‘‘ اگر اس سے مراد یہ ہوکہ : تمام مسلمان آپ کے خلاف ہوگئے تھے ؛آپ کے ہر ایک فعل میں آپ کی مخالفت کرتے تھے ۔یا جن امور میں بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر انکار کیا گیا ہے‘ ان میں تمام مسلمان آپ کے مخالف تھے ؛ تو یہ کہنا بھی بالکل جھوٹ ہے۔ اس لیے کہ کوئی بھی چیز ایسی نہیں جس میں سب لوگ آپ کے خلاف ہوگئے ہوں ، بلکہ اکثر آپ کے ہم خیال تھے۔ آپ پر جو جو اعتراضات کیے گئے تھے۔ ان میں اکثر مسلمان آپ کو حق بجانب قرار دیتے تھے۔ اس کی حد یہ ہے کہ جو شیعہ علماء مداہنت فی الدین کے عادی نہیں ہیں وہ بھی حضرت عثمان کی تائید کرتے ہیں ۔ جن لوگوں نے ان اعتراضات کے بارے میں حضرت عثمان کا ساتھ دیا ہے وہ ان مسلمانوں کی نسبت اکثر و افضل ہیں جنھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر وارد کردہ مطاعن سے متعلق جملہ امور یا اکثر امور میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پشت پناہی کی تھی۔ یا تو تمام امور میں ہی ایسا تھا یا پھر غالب امور میں ایسا تھا۔ بہت سارے امور میں حق بات حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوا کرتی تھی۔ بعض امور میں آپ مجتہد تھے ؛ اوربعض امور میں آپ کے مخالف اجتہاد پر تھے ۔ خواہ یہ اجتہاد درست ہو یاخطأ۔ جب کہ آپ کے قتل میں شریک لوگ سارے کے سارے خطا پر تھے۔ یہی نہیں بلکہ ظلم اور بغاوت اور سرکشی کرنے والے تھے۔ اگریہ بات تسلیم بھی کرلی جائے کہ ان میں کوئی ایسا انسان بھی ہوسکتا ہے جس کے گناہ اللہ تعالیٰ نے معاف کردیئے ہوں تو پھر بھی اس سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مظلوم مقتول [اور جنتی ]ہونے میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ [اعتراض] شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا :آپ نے بدر میں شرکت نہ کی ۔ آپ احد میں بھاگ گئے اور بیعت رضوان میں شریک نہیں ہوئے تھے۔‘‘یہ کوئی دو یا تین واقعات نہیں کہ انہیں شمار کیا جائے ۔‘‘ [جواب]: ہم کہتے ہیں یہ جاہل شیعہ کا قول ہے]مسلمانوں یہ بات بہت کم ہوئی ہے[جہالت کی وجہ سے] دو یا تین افراد نے یہ اعتراض کیا تھا۔ حضرت عثمان و ابن عمر رضی اللہ عنہمااور دیگرنے ان معترضین کو جواب دیا تھا کہ:
Flag Counter