Maktaba Wahhabi

578 - 702
پھر ان سے یہ بھی سوال کیا جائے گاکہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کب عبیداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو قتل کرنا چاہا تھا۔اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کب یہ قدرت حاصل ہوگئی تھی کہ وہ عبید اللہ کو قتل کرسکیں ؟ اور آپ کو یہ فرصت ہی کب ملی تھی کہ حضرت عبیداللہ بن عمر ہی کے بارے میں سوچتے رہے ہوں ؟ عبید اللہ کے ساتھ ہزاروں اس کے چاہنے والے تھے۔ اس کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔اور وہ لوگ بھی جن میں عبیداللہ بن عمر کی نسبت بہت بڑی خیر پائی جاتی تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو معزول نہیں کیا جا سکا۔ بس صرف آپ کو معزول کرنا تھا ۔ تو پھر یہ کیسے ہوسکتا تھا کہ آپ عبیداللہ کو قتل کرلیتے ؟ جب سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا تو لوگ متفرق ہوگئے۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ایک نیک انسان تھے؛ آپ مکہ چلے گئے۔ آپ نے کسی ایک کی بھی بیعت نہ کی ۔ آپ فتنہ سے اس وقت تک علیحدہ رہے یہاں تک کہ لوگ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر جمع ہو گئے ۔ حالانکہ آپ کی محبتیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھیں ۔ اور یہ یقین رکھتے تھے کہ خلافت حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حق ہے۔ اس لیے آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بہت زیادہ تعظیم کرتے تھے اور آپ سے دوستی رکھتے تھے اورآپ کی مذمت کرنے والوں سے آپ کا دفاع کیا کرتے تھے۔ لیکن آپ مسلمانوں کو قتل کرنے کے مسئلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نظریہ کے خلاف تھے۔ اور آپ مسلمانوں کے ساتھ جنگ و قتال کے علاوہ ہر مسئلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کردیئے جانے کے بعد عبید اللہ بن عمر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے جاملے۔ جس طرح دوسرے وہ لوگ جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف میلان اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ناراضگی رکھنے والے تھے ؛وہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے جاملے تھے ۔ مگر اس کے باوجود عبید اللہ بن عمر کے بارے میں اس قدر فتنہ و فسادبرپا کرنے کی خبر نہیں ملی جس قدر فتنہ و فساد محمد بن ابو بکر اور اشتر نخعی اور ان کے امثال نے برپا کیا تھا۔ بیشک یہ سارے لوگ جنگ کے بعد فتنہ میں مبتلا ہوگئے۔جبکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے پہلے کچھ لوگ تھے جو مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔[مگر اللہ تعالیٰ نے محفوظ رکھاتھا]۔ یہ عجیب بات ہے کہ ہرمزان کے خون کا دعویٰ کرکے قیامت قائم کی جاتی ہے حالانکہ وہ نفاق سے متہم تھا؛ اس نے زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش کرکے اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی تھی؛ [اوروہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قتل میں مدد سے متہم تھا] ۔ اس کے برعکس امام المسلمین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا کچھ احترام ملحوظ نہیں رکھا جاتا۔ [جن کو بے گناہ ہونے کی حالت میں قتل کیا گیا تھا]۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی تھی ۔آپ اپنے دونوں بھائیوں [ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما]کی طرح انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد اس امت کے افضل ترین لوگوں میں سے تھے۔ یہ بات سبھی کو معلوم ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ امت کے خون سے سب سے زیادہ بچنے والے تھے ۔ اور جو کچھ تکالیف آپ کو پہنچی تھیں ان پر سب سے زیادہ صبر کرنے والے تھے۔جب آپ کا محاصرہ کیا گیا ؛ اور آپ کو قتل کرنے کی
Flag Counter