Maktaba Wahhabi

568 - 702
اعتراض کیسے ہوسکتاہے کہ انہوں نے ایک ایسے آدمی کو ٹھکانہ دیا جس کا منافق ہونا معلوم ہی نہیں ؟ اگر مروان منافق ہوتاتو پھر بھی اس کے ساتھ احسان کرنا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی ذات پر قدح کا موجب نہیں ہو سکتا۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لَایَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوہُمْ وَتُقْسِطُوا اِِلَیْہِمْ اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَ﴾ [الممتحنۃ ۸] ’’جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی اور تمہیں جلا وطن نہیں کیاان کے ساتھ احسان کرنے اور بھلا برتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں روکتا؛بلکہ اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ صحیح بخاری میں ہے ؛حضرت اسما بنت ابی بکر رضی اللہ عنہمافرماتی ہیں :’’ میرے پاس میری ماں آئی جو مسلمان نہیں ہوئی تھی[اسلام میں رغبت رکھتی تھی]۔میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں اس سے صلہ رحمی کروں ؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ ہاں ! اپنی ماں سے صلہ رحمی کرو۔‘‘ [1] حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا بنت حیي بن اخطب اپنے یہودی رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کی وصیت کیا کرتی تھیں ۔‘‘ جب کوئی مسلمان اپنے کسی کافر رشتہ دار کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کی وجہ سے اسلام سے خارج نہیں ہوتا تو پھر اپنے مسلمان رشتہ دار کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کی وجہ سے کیسے اسلام سے خارج ہوسکتا ہے ؟ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا والد حیی بن اخطب بڑے سرداروں میں سے تھا؛ اور بڑا سرکش کافر تھا؛ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دشمنی روا رکھتا تھا۔ مگر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ام المؤمنین ہیں ؛آپ انتہائی نیک اور دیندار عورت تھیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت سنائی ہے۔جب آپ کا انتقال ہونے والا تھا تو آپ نے اپنے بعض قریبی یہودی رشتہ داروں کے ساتھ بھلائی کرنے وصیت کی تھی۔ اس پر آپ کی تعریف و توصیف اور مدح کی جاتی ہے ؛ مذمت نہیں کی جاتی۔ اس سے فقہاء نے استدلال کیا ہے کہ مسلمان اہل ذمہ کے ساتھ صدقہ و خیرات کرکے اور ان کے لیے وصیت کرکے صلہ رحمی کرسکتا ہے ۔ تو پھر امیرالمؤمنین پر اعتراض کیسے ہوسکتا ہے کہ انہوں نے اپنے اس چچا کے ساتھ احسان اور صلہ رحمی کا برتاؤ کیا جو اسلام کا اظہار کرتا تھا۔ حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ نے مشرکین کے نام خط لکھا تھا؛ جس میں انہوں نے قریش کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فتح مکہ کے پیش نظر پیش قدمی کی اطلاع دی تھی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کیمتعلق فرمایا:’’ حاطب رضی اللہ عنہ غزوہ بدر اور
Flag Counter