Maktaba Wahhabi

564 - 702
تھا جس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے وقت میں انہیں جلا وطن کرتے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مسعود میں طلقاء مکہ مدینہ میں بود وباش نہیں رکھتے تھے۔بالفرض اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو جلا وطن کیا بھی ہوگا تومکہ سے کیا ہوگا ؛ مدینہ سے نہیں ۔اگر آپ مدینہ سے جلاوطن کرتے تو پھر مکہ کی طرف بھیجتے۔بہت سارے اہل علم نے جلاوطن کیے جانے کی روایت پر تنقید کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اختیار سے گیا تھا۔ خود حکم کا قصہ صحاح ستہ میں نہیں ہے ۔ اور نہ ہی اس کی کوئی معروف سند ہے جس سے اس کا اصل حال معلوم ہوسکے۔ لوگوں میں سے بعض کہتے ہیں کہ اس نے چلنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نقل اتاری تھی۔اور بعض کہتے ہیں : اسے طائف کی طرف جلاوطن کیا گیا تھا۔جو لوگ فتح مکہ کے دن مسلمان ہوئے تھے۔(طلقاء) ان میں سے کسی نے بھی ہجرت نہیں کی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’لَا ہِجْرَۃَ بَعْدَ الْفَتْحِ ولکن جہاد و نیۃ۔‘‘ [1] ’’ فتح مکہ کے بعد ہجرت نہیں لیکن جہاد اور اس کی نیت ہے ۔‘‘ یہی وجہ تھی کہ جب صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ ہجرت کرکے مدینہ وارد ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں مکہ لوٹ جانے کا حکم دیا۔[2] جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس ایک آدمی کو لیکر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ اس سے ہجرت پر بیعت لی جائے ؛ تو انہوں نے ایسا کرنے کی قسم اٹھالی ۔آپ نے اس آدمی کاہاتھ پکڑ کر فرمایا:’’ میں صرف اپنے چچا کی قسم پوری کررہا ہوں ۔ فتح مکہ کے بعد کوئی ہجرت نہیں ہے ۔‘‘ حَکَم کو مدینہ سے جلا وطن کرنے کا واقعہ بلا سند ہے ۔اگر اس کی اسناد ہوتی تو اس کی صحت معلوم کی جا سکتی تھی ۔ اگر خارج از بلد کیا بھی تھا تو مکہ سے کیا ہو گا نہ کہ مدینہ سے، اور اگر مدینہ سے نکالا تھا تو وہاں سے مکہ جانے کا حکم دیا ہوگا۔ فتح مکہ کے سال حضرت عباس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ مکرمہ پہنچنے سے پہلے وہاں مدینہ کی طرف ہجرت کی نیت سے نکل چکے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی ملاقات راستے میں ہوئی۔اس وقت طلقاء مدینہ میں نہیں رہتے تھے۔اگر بالفرض یہ تسلیم کرلیں کہ آپ نے اسے ملک بدر کیا تھا تو آپ نے اسے مکہ سے نکالا ہوگا نہ کہ مدینہ سے ۔ اگر آپ مدینہ سے نکالتے تو پھر اسے مکہ بھیج دیتے ۔‘‘[تفصیل پہلے گزر چکی ہے]۔ بہت سارے اہل علم نے اس کے ملک بدر کرنے کا انکار کیا ہے؛ اور کہا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے گیاتھا۔
Flag Counter