Maktaba Wahhabi

51 - 702
حَوْلَہٗ لِنُرِیَہٗ مِنْ اٰیٰتِنَا اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ﴾ [الإسراء۱] ’’پاک ہے وہ اللہ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لیے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں یقیناً اللہ تعالیٰ خوب سننے دیکھنے والا ہے ۔‘‘ [یہ اسراء کاواقعہ تھا]اسراء کا واقعہ مسجد الحرام میں سے پیش آیا تھا۔ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَالنَّجْمِ اِِذَا ہَوٰی o مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰیo وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰیo اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی ﴾ ....إلی قولہ تعالیٰ ....﴿اَفَتُمَارُوْنَہٗ عَلٰی مَا یَرٰیo وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً اُخْرٰیo عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی﴾ ....إلی قولہ تعالیٰ....﴿اَفَرَئَ یْتُمُ اللّٰتَ وَالْعُزّٰی﴾ [النجم آیات متفرقات] (۱)....’’قسم ہے ستا رے کی جب وہ گرے ! کہ تمھارا ساتھی (رسول) نہ راہ بھولا ہے اور نہ غلط راستے پر چلا ہے۔ اور نہ وہ اپنی خواہش سے بولتا ہے۔ وہ تو صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے ۔‘‘ (۲)....’’پھر کیا تم اس سے جھگڑتے ہو اس پر جو وہ دیکھتا ہے۔حالانکہ بلاشبہ یقیناً اس نے اسے ایک اور بار اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے ۔آخری حد کی بیری کے پاس۔‘‘ (۳)....’’پھر کیا تم نے لات اور عزیٰ کو دیکھا۔‘‘بالاتفاق یہ تمام آیات مبارکہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئیں ۔ اور ایسے ہی یہ حدیث : ’’کیا آپ کو یہ بات پسند نہیں کہ آپ کو مجھ سے وہی نسبت ہو جو ہارون کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔‘‘ یہ کلمات آپ نے غزوہ تبوک کے موقع پر کہے تھے۔یہ سن نو ہجری کی بات ہے۔ توپھر یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ : معراج کی رات فرشتوں نے یہ کلمات سن رکھے تھے کہ آپ نے فرمایا: ’’کیا آپ کو یہ بات پسند نہیں کہ آپ کو مجھ سے وہی نسبت ہو جو ہارون کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔‘‘ پھر یہ بات بھی معلوم ہے کہ مدینہ طیبہ میں نائب بنایا جانا ایک مشترکہ قدر ہے۔جب کبھی بھی غزوہ تبوک سے پہلے مدینہ میں کسی کو نائب بنایا گیا تو اس وقت مدینہ میں اطاعت گزار اہل ایمان موجود ہوا کرتے تھے۔جن پر کسی کو نائب بنایا جاتا تھا۔ جب کہ غزوہ تبوک کے موقع پر کوئی بھی نیک و کار مؤمن پیچھے نہیں رہا۔ سوائے ان لوگوں کے جن کا عذر اللہ تعالیٰ نے قبول کیا ہو ‘ یا پھر جو جہاد کرنے سے عاجز ہوں ۔ پس غزوہ تبوک میں پیچھے رہنے والے باقی تمام اسفار غزوات اور حج و عمرہ میں پیچھے رہ جانے والوں کی نسبت تعدا د میں بہت کم اور کمزور تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ سے باہر کے تقریباً تیس سفر کیے ہیں ۔ ان میں کسی نہ کسی کو مدینہ میں اپنا نائب مقرر کیا کرتے تھے۔ ۱۔ غزوہ ابواء میں سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو عامل مقرر فرمایا ۔ [جوامِع السِیرۃِ لِابنِ حزم، ص 9 ]
Flag Counter