Maktaba Wahhabi

489 - 702
آپ نے اپنے بعد والے خلیفہ کو تمام اقسام کے لوگوں کے حقوق کی نگہداشت کی وصیت کی؛ سابقین اولین اور مہاجرین و انصار کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا ؛ اور تمام شہروں کے رہنے والوں کے متعلق اور اہل بادیہ اور اہل ذمہ کے متعلق وصیتیں فرمائیں ۔ حضرت عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ جب ان کی وفات ہوگئی تو ہم لوگ ان کو لیے جا رہے تھے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو سلام کیا اور کہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اجازت مانگتے ہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ان کو داخل کر دو۔ چنانچہ وہ لائے گئے اور وہاں اپنے دوستوں کے پہلو میں دفن کیے گئے۔ ان کے دفن کیے جانے کے بعد وہ لوگ جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی نظر میں خلافت کے مستحق تھے جمع ہوئے۔ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ:’’ اس معاملہ کو صرف تین شخصوں پر چھوڑ دو جس پر زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: میں نے اپنا حق حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سپرد کیا۔ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: میں نے اپنا حق حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو سونپ دیا ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ :میں نے اپنا حق حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو دیدیا۔ پھر حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا :تم دونوں میں سے جو شخص اس سے برأت کا اظہار کرے گا ہم خلافت اسی کے سپرد کریں گے۔ اور اس پر اللہ اور اسلام کے حقوق کی نگہداشت لازم ہوگی۔ ہر ایک کو غور کرنا چاہیے کہ اس کے خیال میں کون شخص افضل ہے اسی کو خلیفہ کر دے۔ اس پر شیخین یعنی عثمان و علی رضی اللہ عنہمانے سکوت کیا۔ جب یہ حضرات چپ رہے تو حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا :کیا تم دونوں خلیفہ کے انتخاب کا مسئلہ میرے حوالے کرتے ہو اللہ کی قسم! مجھ پر لازم ہے کہ میں تم سے افضل کے ساتھ کوتاہی نہ کروں ؟ دونوں نے کہا: یہ مسئلہ آپ کے حوالے کیا جاتا ہے۔ عبدالرحمن نے دونوں میں سے ایک یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا کہ:’’ تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت اور اسلام میں قدامت حاصل ہے۔ جو تم کو معلوم ہے اللہ کے واسطے تم پر لازم ہے اگر میں تمہیں خلیفہ بنا دوں تو تم عدل وانصاف کرنا اور اگر میں عثمان رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنا دوں تو اس کی بات سننا اور اطاعت کرنا۔ اس کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور ان سے بھی ایسا ہی کہا۔چنانچہ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے عہد لیا پھر کہا: اے عثمان اپنا ہاتھ اٹھاؤ؛ عبدالرحمن نے اور ان کے بعد علی رضی اللہ عنہ نے ان سے بیعت کی پھر تم مدینہ والوں نے حاضر ہو کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بیعت کی۔‘‘[1] امام بخاری اورامام مسلم رحمہم اللہ حضرت مسور بن مخرمہ رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں وہ لوگ جنہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ
Flag Counter