Maktaba Wahhabi

483 - 702
ہے۔ مہاجرین و انصار کے طرز عمل سے بھی ثابت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس قسم کے اقوال پر کوئی نکیر نہیں فرمائی ۔ اور جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو تمام صحابہ کرام نے بالاتفاق کسی خوف و رغبت کے بغیر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلی اور کسی بھی منکر نے اس کا انکار نہیں کیا۔ اسی لیے حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ جیسا اجماع حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت پر ہوا؛ ایسا اجماع کسی کی بیعت پر نہیں ہوا ۔‘‘ پھر آپ سے خلافت نبوت کے بارے میں پوچھا گیاتو آپ نے فرمایا: ’’ ہر وہ بیعت جو مدینہ میں منعقد ہوئی ؛ وہ خلافت نبوت ہے۔‘‘ حقیقت بھی وہی ہے جیسے آپ نے ارشاد فرمایا۔ اس لیے کہ مسلمان حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے آخری دور میں عزت و غلبہ کے بام عروج پر تھے۔ ان تمام لوگوں نے بغیر کسی لالچ کے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت کی۔ اس لیے کہ ان میں سے کسی ایک کو بھی کچھ بھی نہیں دیا گیا۔ نہ ہی کسی کو کچھ مال دیا گیا اور نہ ہی کوئی ولایت دی گئی ۔حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ جنہوں نے سب سے پہلے آپ کی بیعت کی ؛ آپ کو نہ ہی کوئی عہدہ ملا اورنہ ہی کوئی مال ۔ حضرت عبدالرحمن لالچ اور طمع سے کوسوں دور تھے ۔ مگر اس کے باوجود آپ نے تمام لوگوں سے مشورہ لیا۔ اس وقت بنو امیہ کے لیے کوئی شوکت وغلبہ نہیں تھا ؛ اور نہ ہی اس شوری میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی اموی تھا۔ اور تمام صحابہ کی شان وہی تھی جیسے اﷲتعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکَافِرِیْنَ یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَائِمٍ﴾ (المائدۃ:۵۴) ’’وہ ان سے محبت کرتا ہے اوروہ اس سے محبت کرتے ہیں وہ مومنوں پر بڑے رحم دل اور کافروں کے مقابلہ میں سخت تھے، اﷲ کی راہ میں جہاد کیا کرتے تھے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے ڈرتے نہ تھے۔‘‘ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر رکھی تھی کہ جہاں کہیں بھی اور جیسے بھی ہوں حق بات ہی کہیں گے۔ اور حق بات میں اللہ کے سامنے کسی ملامت گر کی ملامت کی کوئی پرواہ نہیں کریں گے۔ ان میں سے کسی ایک نے بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ بلکہ آپ کی بیعت کرنے والوں میں حضرت عمار بن یاسر؛ حضرت صہیب؛ حضرت ابو ذر ؛ حضرت خباب ؛ حضرت مقداد بن الاسود اورحضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم شامل تھے۔ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے : ’’ ہم نے سب سے بہتر شخص کو خلیفہ بنایا اور اس میں کوتاہی نہیں کی۔‘‘ صحابہ میں حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ بھی تھے؛ اور نقباء میں سے عبادہ بن صامت اور ان کے امثال، اور ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہم جیسے لوگ تھے۔ اگر یہ حق و صداقت پر مشتمل بات کہتے تو کوئی وجہ نہ تھی کہ اسے نظر انداز کردیا جاتا۔ بعض صحابہ عمّال کے نصب و عزل کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بات چیت کیا کرتے تھے اور آپ انھیں کوئی نقصان نہ پہنچاتے۔ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کیا تو طلحہ رضی اللہ عنہ وغیرہ صحابہ نے اس پر
Flag Counter