Maktaba Wahhabi

427 - 702
آپ کو دیا ہے ۔اور جو کچھ عمر رضی اللہ عنہ نے لیا ہے اس کا ان کی ذات کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا؛ کیونکہ آپ نے اپنی ذات کے لیے کچھ بھی نہیں لیا ؛ آپ نے جوکچھ لیا وہ مسلمانوں کی جماعت کے لیے لیا تھا۔‘‘[تاریخ عمر بن خطاب؛ابن جوزی ص ۲۱۳] ٭ امام احمد اور امام ترمذی اور دوسرے محدثین رحمہم اللہ نے روایت کیا ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :’’ لوکان بعدي نبي لکان عمربن الخطاب ۔‘‘ ’’ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمرابن خطاب رضی اللہ عنہ ہوتا۔‘‘[1] ٭ ایسی ہی روایت ابن بطہ نے بھی نقل کی ہے۔ عقبہ بن مالک الخطمي فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا::’’ لو کان غیري نبي لکان عمربن الخطاب ۔‘‘ ’’ اگر میرے علاوہ کوئی دوسرا نبی ہوتا تو وہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ہوتا۔‘‘ ٭ اور ایک روایت کے الفاظ یہ بھی ہیں : ’’ اگر مجھے تم لوگوں میں مبعوث نہ کیا جاتا تو پھر عمر بن خطاب کو مبعوث کیا جاتا۔‘‘ ٭ عبد اللہ بن احمد رحمہ اللہ اپنی سند سے سالم بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں آپ کہتے ہیں : حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کوکافی دن تک حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں کوئی خبر نہ ملی تو آپ نے ایک عورت سے بات کی ؛ اس عورت کے پیٹ میں شیطان تھا؛ اس نے کہا: اچھا جب میرا شیطان آئے گا تومیں اس سے پوچھ کر بتاؤ ں گی۔[جب شیطان آگیا اور اس سے پوچھا؛ تو ] اس نے کہا : ’’ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو ایک چادر میں لپٹے ہوئے صدقہ کے اونٹوں کو سہلاتے ہوئے دیکھا ۔‘‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ شیطان جب بھی آپ کو دیکھتا تواپنی گدی کے بل گر جاتا ۔ اس لیے کہ عمر رضی اللہ عنہ کے آگے ایک فرشتہ ہوا کرتا تھا ۔اور جبریل امین آپ کی زبان پر بولا کرتے تھے ۔‘‘ ٭ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کی اجازت طلب کی۔ اس وقت کچھ عورتیں قریش کی(یعنی ازواج مطہرات)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی باتیں کر رہی تھیں ؛ اور باتیں کرنے میں ان کی آوازیں آپ سے بلند ہو رہی تھیں ۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (آپ سے)اجازت طلب کی اور ان عورتوں نے ان کی آواز سنی تو وہ اٹھ کھڑی ہوئیں اور پردہ میں ہو گئیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو اجازت دی ۔چنانچہ وہ اندر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسکراتے ہوئے دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :
Flag Counter