Maktaba Wahhabi

377 - 702
کے ہاں صحیح ہے۔‘‘ جیسے امام احمد بن حنبل؛یحی بن معین اور امام بخاری جیسے محدث؛[ جب یہ لوگ کہتے ہیں کہ: فلاں حدیث صحیح ہے تو اسے صحیح تسلیم کرلیا جاتا ہے ]۔بڑے بڑے فقہاء جو کہ[علم و فقہ و تقوی میں ] ثعلب سے بہت آگے ہیں ؛ بے اصل احادیث ذکر کرتے ہیں توپھرثعلب کی حیثیت ہی کیا ہے؟ مزید یہ کہ ثعلب نے یہ روایت ایسے لوگوں سے سنی ہے جو اپنے اساتذہ کا نام ہی بیان نہیں کرتے۔ نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ ارشا دمدینہ کا نہیں ؛اور نہ ہی حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کے زمانے کا ہے؛ بلکہ آپ نے یہ الفاظ کوفہ میں ارشاد فرمائے۔ آپ کوفہ کے لوگوں کو کہا کرتے تھے کہ آپ سے دینی مسائل پوچھیں ۔اس لیے کہ یہ لوگ دینی علم حاصل کرنے میں بہت زیادہ کوتاہی کرتے تھے ۔اس لیے آپ لوگوں کو حکم دیا کرتے تھے کہ وہ علم دین حاصل کریں اور علمی مسائل پوچھا کریں ۔ اس کی دلیل کمیل کی روایت ہے۔[1] اس میں شک وہ شبہ نہیں کہ کمیل تابعین میں سے ہیں اور آپ کوکوفہ میں ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صحبت کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ دیکھتے تھے کہ ان لوگوں میں طالب علمی کے دعویٰ کے باوجود علم کے حصول میں کوتاہی پائی جاتی ہے۔ اسی لیے آپ نے یہ کلمات مہاجرین و انصار کے سامنے ارشاد نہیں فرمائے ؛ بلکہ آپ ان لوگوں کی مدح و تعریف کیا کرتے تھے۔ جہاں تک حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا تعلق ہے آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کچھ بھی دریافت نہیں کیا کرتے تھے۔ جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ سنت محمودہ تھی کہ آپ صحابہ کرام ؛حضرت عثمان ‘حضرت علی‘حضرت عبدالرحمن بن عوف؛ حضرت عبد اللہ بن مسعود ‘حضرت زید بن ثابت اور دوسرے اصحاب رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا کرتے تھے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کی مجلس شوریٰ میں اسی طرح تھے جس طرح باقی لوگ۔حضرت ابو بکر یا حضرت عمر رضی اللہ عنہمامیں سے کوئی بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کوئی ایسا خاص مشورہ نہیں کیا کرتے تھے۔ حقیقت تویہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے علم حاصل کیا تھا۔جیسا کہ سنن میں مذکور ہے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتا تو اللہ تعالیٰ مجھ کو اس پر عمل کی توفیق بخشتا جس قدر چاہتا[اور مجھے اس سے فائدہ پہنچتا]۔ اور جب کوئی اور مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا تو میں اسکو قسم دیتا ؛جب وہ قسم کھا لیتا تو مجھے یقین آجاتا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے حدیث بیان کی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا انکا کہنا ہے کہ:’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ:’’ کوئی بندہ ایسا نہیں جو کوئی گناہ کر بیٹھے اور پھر اچھی طرح وضو کر کے کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پڑھے اور پھر اللہ سے
Flag Counter