Maktaba Wahhabi

321 - 702
پیدا کیا گیا ہے، وہی مخلوق اس قول کی قائل ہو۔ جیسا کہ فرعون اپنے قول کا قائل تھا۔[1] رہا ان لوگوں کا یہ کہنا کہ ’’کلام یہ فعل کی صفت ہے‘‘ تو یہ نری تلبیس اور دجل ہے۔ ان سے پوچھا جائے کہ کیا تمھاری اس قول سے یہ مراد ہے کہ وہ کلام مفعول اور متکلم سے منفصل ہے، یا یہ مراد ہے کہ وہ کلام اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے؟ اگر تمھاری مراد پہلا قول ہے تو وہ باطل ہے، ایسے کلام والا کوئی متکلم کبھی دیکھا نہیں گیا کہ اس کا کلام اس کی ذات سے منفصل ہو، بلکہ خود فعل کا بھی فاعل سے قائم ہونا لازم ہے جیسا کہ اسلاف اور اکثر ائمہ کا قول ہے۔ فاعل سے جدا مفعول ہوتا ہے ناکہ اس کا فعل۔ پس مخلوق رب تعالیٰ کی ذات سے جدا ہے اور یہ منفصل مخلوق اس کا فعل خلق نہیں ہے بلکہ اس کا یہ فعل خلق آسمانوں اور زمینوں کے لیے ہے نہ کہ وہ فعل خود آسمان اور زمین ہے۔ جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ خلق ہی مخلوق ہے تو وہ دراصل ایسے متعدد امور سے بھاگے ہیں جن بزعم خویش محذور ہیں اور بات یہ ہے کہ جس محذور سے بھاگ کر یہ لوگ اس قول کی طرف گئے ہیں یہ اس محذور سے بدتر اور زیادہ برا ہے۔ کیونکہ ان لوگوں کا قول ہے کہ اگر فعل خلق غیر مخلوق ہے تو پھر یا تو حادث یا پھر قدیم ہے۔ اگر قدیم ہے تو مخلوق کا قدیم ہونا لازم آیا اور اگر حادث ہے تو ایک اور خلق لازم آئے گی۔ جو تسلسل کو لازم ہے۔ علماء نے اس کے اس خیال کا یہ جواب دیا ہے کہ تمھارا یہ قول خود تمھاری بنائی اصل کے ذریعے ٹوٹ رہا ہے۔ وہ یوں کہ تم لوگ اس بات کے قائل ہو کہ رب تعالیٰ ارادۂ قدیمہ کے ساتھ ارادہ کرتا ہے اور مرادات ساری کی ساری حادث ہیں ۔ تو جب یہ جائز ہے تو پھر یہ کیوں نہیں جائز کہ فعل خلق تو قدیم ہو اور مخلوق حادث ہو؟ اور اگر یہ بات جائز نہیں بلکہ ارادہ یہ مراد سے ملا ہوتا ہے تو رب تعالیٰ کی ذات کے ساتھ حوادث کے قیام کا جواز لازم آیا۔ تب پھر یہ بات بھی جائز ہو گی کہ رب تعالیٰ کی ذات کے ساتھ ایسا فعل خلق قائم ہو جو مخلوق سے ملا ہو۔ تب پھر دونوں تقدیروں پر تمھارے قول کا فاسد ہونا لازم آیا۔ اسی طرح جب یہ کہا جائے کہ ’’فعل خلق یہ حادث ہے تو پھر تم لوگوں نے یہ کیوں کہا کہ وہ ایک اور فعل خلق کا محتاج ہے۔ کیونکہ تم لوگ تو اس بات کے قائل ہو کہ مخلوقات ساری کی ساری حادث ہیں اور وہ حادث خلق کی محتاج نہیں ۔ تب پھر یہ بات کیوں جائز نہیں کہ یہ مخلوقات ایک حادث مخلوق کے ذریعے پیدا ہوئی ہوں ؟ اور انھیں ایک اور خلق کی حاجت نہ ہو۔ یہ بات معلوم ہے کہ مخلوقات کا خلق حادث کے ساتھ حدوث یہ ساری مخلوقات کے سرے سے کسی خلق کے بغیر
Flag Counter