Maktaba Wahhabi

294 - 702
زیادہ محبوب کوئی چیز نہ دی ہو گی۔‘‘ امام نسائی وغیرہ نے ایک اور حدیث روایت کی ہے جس میں ارشاد ہے: ’’(اے اللہ!) میں تجھ سے تیریے چہرے کی طرف دیکھنے کی لذت اور تیری ملاقات کے شوق کا سوال کرتا ہوں ، جو ضرر و اضرار سے اور گمراہ کر دینے والے فتنہ سے خالی ہو۔‘‘ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ: ’’رب تعالیٰ نے انھیں اپنی زیارت سے زیادہ محبوب کوئی چیز نہ دی ہو گی۔‘‘ یہ بتلاتا ہے کہ رب تعالیٰ کی رؤیت سے حاصل ہونے والی لذت جنت کی ہر لذت سے زیادہ اور بڑی ہو گی۔ اس بات کا تجربہ انسان کو اس دنیا میں بھی ہوتا ہے کہ رب تعالیٰ کے ذکر سے اور اس کی خوبیوں اور نعمتوں کو یاد کرنے سے جو لذت قلب میں حاصل ہوتی ہے وہ دنیا کی کسی دوسری چیز میں نہیں ہوتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھ دی گئی ہے۔‘‘[1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ’’اے بلال! ہمیں نماز سے راحت دو۔‘‘[2] اور ایک حدیث میں ہے: ’’جب تم جنت کے باغوں کے پاس سے گزرو تو (ان میں ) خوب چرو۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا: جنت کے باغات کیا ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ذکر کی مجالس۔‘‘[3] اسی باب میں سے یہ ارشاد نبوی بھی ہے: ’’میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔‘‘[4] کیونکہ یہاں سب سے بڑی مجلس ذکر قائم ہوا کرتی تھی۔ جہمیہ معتزلہ میں سے رؤیت باری تعالیٰ کے منکر اس لذتِ حاصلہ کے بھی منکر ہیں ۔ اب جو لوگ رؤیت کی تاویل مزید علم سے کرتے ہیں ، وہ اس لذت کی تفسیر اس علم کی لذت سے کرتے ہیں جیسا کہ دنیا میں اس کے ذکر سے لذت
Flag Counter