Maktaba Wahhabi

29 - 702
گا، جسے اﷲتعالیٰ ہر گز رسوا نہیں کرے گا وہ اﷲ و رسول کو چاہتا ہے اور اﷲ و رسول اسے چاہتے ہیں ۔ آپ نے ادھر ادھر دیکھا، پھر فرمایا ،علی رضی اللہ عنہ کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ان کی آنکھوں میں تکلیف ہے ‘اور آرام کررہے ہیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے ‘آپ کی آنکھوں میں تکلیف کی وجہ سے دیکھ نہیں سکتے تھے۔ پھر آپ نے ان کی آنکھوں میں پھونک ماری ‘پھر تین بار جھنڈے کو ہلایا اور آپ کو عطا کردیا؛آپ صفیہ بنت حیي بن اخطب کو گرفتار کرکے لائے ۔ ۲۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سورۂ توبہ دے کر بھیجا، بعد ازاں ان کے پیچھے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا اور فرمایا: ’’ اس سورت کو لے کر وہ شخص جائے گا جو میرا ہے اور میں اس کا ہوں ۔‘‘ ۳۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا زاد بھائیوں سے پوچھا:’’ کون شخص دنیا و آخرت میں مجھ سے دوستی لگانا چاہتا ہے؟‘‘ سب نے انکار کردیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ میں آپ سے دنیا و آخرت میں دوستی لگاؤں گا۔‘‘ فرمایا : ’’ آپ نے اسے چھوڑ دیا ؛ پھران آدمیوں میں سے ایک آدمی کے پاس آئے ؛ آپ نے پوچھا:’’ کون شخص دنیا و آخرت میں مجھ سے دوستی لگانا چاہتا ہے؟‘‘ سب نے انکار کردیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ میں آپ سے دنیا و آخرت میں دوستی لگاؤں گا۔‘‘ تو آپ نے فرمایا :تو دنیا و آخرت میں میرا دوست ہے۔‘‘ ۴۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اوّلین شخص تھے جو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کے بعد اسلام لائے۔ ۵۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحاب خمسہ[حضرت علی ‘حضرت حسن حضرت حسین اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہم کو چادر تلے چھپایا اور آیت کی تلاوت فرمائی: ﴿اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا﴾ [الأحزاب۳۳] ’’ اے اہل بیت نبی اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کرکے اچھی طرح پاک صاف بنا دے۔‘‘ ۶۔ چھٹی خصوصیت: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جان کی بازی لگائی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص پہن کر مکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر سوئے رہے؛اس وقت مشرکین آپ پر سنگ باری کرر ہے تھے۔ ۷۔ ساتویں خصوصیت یہ ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کے لیے مدینہ سے نکلے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ساتھ جانے کی اجازت نہ دی تو آپ روپڑے۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’کیا آپ کو یہ بات پسند نہیں کہ آپ کو مجھ سے وہی نسبت ہو جو ہارون کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی؛ سوائے اس کے کہ آپ نبی نہیں ہیں ۔ اور ایسا نہیں ہوسکتا کہ میں چلا جاؤں مگر آپ کو اپنا خلیفہ بناکر ۔‘‘
Flag Counter