Maktaba Wahhabi

253 - 702
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَ اَبْنَآؤُکُمْ وَ اِخْوَانُکُمْ وَ اَزْوَاجُکُمْ وَ عَشِیْرَتُکُمْ وَ اَمْوَالُ نِ اقْتَرَفْتُمُوْہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرْضَوْنَہَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ﴾ (التوبۃ: ۲۴) ’’کہہ دے اگر تمھارے باپ اور تمھارے بیٹے اور تمھارے بھائی اور تمھاری بیویاں اور تمھارا خاندان اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے مندا پڑنے سے تم ڈرتے ہو اور رہنے کے مکانات، جنھیں تم پسند کرتے ہو، تمھیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَآئِمٍ﴾ (المائدۃ: ۵۴) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ عنقریب ایسے لوگ لائے گا کہ وہ ان سے محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے، مومنوں پر بہت نرم ہوں گے، کافروں پر بہت سخت، اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔‘‘ اب ان لوگوں میں نہ تو سچی اتباع رسول پائی جاتی ہے اور نہ جہاد فی سبیل اللہ ہی پایا جاتا ہے۔ بلکہ ان میں سے اکثروں کو سنت کی پیروی سے چڑ ھوتی ہے اور یہ جہاد سے سب سے زیادہ دُور رہتے ہیں ۔ بلکہ یہ اعدائے اسلام کے معاون ہوتے ہیں ۔ ان کا محبت الٰہی کا دعویٰ ان مشرکوں کی محبت کی جنس سے ہوتا ہے جن کے بارے میں رب تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ﴿وَ مَا کَانَ صَلَاتُہُمْ عِنْدَالْبَیْتِ اِلَّا مُکَآئً وَّ تَصْدِیَۃً﴾ (الانفال: ۳۵) ’’اور ان کی نماز اس گھر کے پاس سیٹیاں بجانے اور تالیاں بجانے کے سوا کبھی کچھ نہیں ہوتی۔‘‘ اسی لیے ان لوگوں کو قصیدے سننا قرآن سننے سے کہیں زیادہ پسند ہوتا ہے۔ یہ اپنے مشائخ کو پکارنے اور ان کی قبروں کے پاس ان سے استغاثہ کرنے میں اور ان کی زندگی میں اور موت کے بعد انھیں پکارنے میں بے حد محنت اور کوشش کرتے ہیں جبکہ اتنی محنت کوشش رب تعالیٰ سے دعا مانگنے میں اور مساجد میں بیٹھ کر رب تعالیٰ سے استغاثہ کرنے میں نہیں کرتے۔ بے شک یہ سب مشرکین کے افعال ہیں نہ کہ مخلصین فی الدین کے، جو حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین
Flag Counter