Maktaba Wahhabi

246 - 702
زیادہ قریب تھے اور انھیں اپنے اس بھائی سے بے حد حسد تھا جو خالص ایک نفسانی جذبہ ہے۔ اور یہ ستانا دین کے لیے نہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سیدنا یوسف علیہ السلام کا ان عورتوں پر صبر کرنا جنھوں نے آپ کو پھسلانا چاہا تھا اور ان لوگوں پر صبر کرنا جنھوں نے آپ کو حبس بے جا میں رکھا تھا کہ آپ کا یہ صبر بھائیوں کی ایذا رسانی پر صبر سے زیادہ افضل تھا۔ کیونکہ آپ کا یہ صبر اپنے اختیار سے اور رب تعالیٰ کے قویٰ کی وجہ سے تھا تاکہ آپ سے کسی فعل حرام کا ارتکاب سرزد نہ ہو۔ جبکہ بھائیوں کی ایذا رسانی پر صبر غیر اختیار تھا اور وہ مصیبت پر صبر کرنے کی جنس میں سے ہے۔ جبکہ یہ صبر ایک مومن کے ان لوگوں پر صبر کرنے کی جنس میں سے ہے جو اسے برائی کرنے کو کہیں اور یہ اللہ کے لیے ایسا کرنے سے انکار کر دے اور یہ اللہ کی طاعت پر جما رہے اور اپنی خواہش اور شہوت کو دبائے رکھے ۔ بلاشبہ یہ صبر افضل ہے۔ جبکہ سیدنا ابراہیم، سیدنا موسی و عیسی اور ہمارے پیغمبر علیہم السلام کا صبر، یہ کفار کی ایذا و عداوت پر اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے پر صبر کرنا تھا۔ جو صبر کی دیگر تمام انواع و اقسام سے افضل ہے۔ جیسا کہ ایمان اور توحید یہ صرف ترکِ زنا سے افضل ہے، اور جیسا کہ یہ جملہ طاعات افضل ہیں ۔ لہٰذا ایمان و طاعت پر اور ان کی وجہ سے ایذا و عداوت پر صبر کرنا افضل ہے۔ پھر یہ دشمنانِ ایمان مومنوں کو مار ڈالنا چاہتے تھے، اور اس غرض کے لیے انھوں نے ہر طریقہ اختیار کیا، انھیں مومنوں سے سرے سے محبت تھی ہی نہیں ۔ بخلاف سیدنا یوسف علیہ السلام کے کہ انھیں قید و بند کا ابتلا پیش آیا تھا (ناکہ قتل و ہلاکت کا) اور آپ کی محبت میں گرفتار عورت آپ کو اس سے زیادہ سزا دینے پر ہرگز تیار نہ تھی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْکَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ﴾ (یوسف: ۳) ’’ہم تجھے سب سے اچھا بیان سناتے ہیں ۔‘‘ لفظ ’’قصص‘‘ چاہے یہ ’’قص یقص‘‘ سے مصدر ہو اور چاہے مصدر بمعنی ’’مفعول‘‘ یعنی قصص بمعنی مقصوص ہو کہ یہ بات صرف قصۂ یوسف علیہ السلام کے ساتھ ہی مخصوص نہیں ۔ بلکہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا قصہ اس سے زیادہ عظیم اور عمدہ ہے۔ اسی لیے رب تعالیٰ نے قصہ موسیٰ علیہ السلام کو قرآنِ کریم میں مکرر اور مبسوط و مفصل ذکر فرمایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلَمَّا جَآئَ ہٗ وَ قَصَّ عَلَیْہِ الْقَصَصَ﴾ (القصص: ۲۵) ’’تو جب وہ اس کے پاس آیا اور اس کے سامنے حال بیان کیا۔‘‘ اسی لیے فرمایا: ﴿بِمَآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ ہٰذَا الْقُرْاٰن﴾ (یوسف: ۳) ’’اس واسطے سے کہ ہم نے تیری طرف یہ قرآن وحی کیا ہے۔‘‘
Flag Counter