Maktaba Wahhabi

236 - 702
قبول کر۔ اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو اور ایمان والوں کو، جس دن حساب قائم ہو گا۔‘‘ پس معلوم ہو گیا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو نماز قائم کرنے والا بنانے والی ذات اللہ رب العزت کی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ جَعَلْنَا مِنْہُمْ اَئِمَّۃً یَّہْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا﴾ (السجدۃ: ۲۴) ’’اور ہم نے ان میں سے پیشوا بنائے، جو ہمارے حکم سے ہدایت دیتے تھے، جب انھوں نے صبر کیا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ جَعَلْنٰہُمْ اَئِمَّۃً یَّدْعُوْنَ اِلَی النَّارِ﴾ (القصص: ۴۱) ’’اور ہم نے انھیں ایسے پیشوا بنایا جو آگ کی طرف بلاتے تھے۔‘‘ سو یہ اللہ ہی ہے جس نے انھیں ائمہ ہدایت تو انھیں ائمہ ضلالت بنایا۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنْتَ لَہُمْ﴾ (آل عمران: ۱۵۹) ’’پس اللہ کی طرف سے بڑی رحمت ہی کی وجہ سے تو ان کے لیے نرم ہوگیا ہے۔‘‘ معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نرمی یہ رب تعالیٰ کی رحمت کی وجہ سے تھی۔ اہل جنت کہیں گے: ﴿الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ہَدٰینَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْ لَآ اَنْ ہَدٰینَا اللّٰہُ لَقَدْ جَآئَ تْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ﴾ (الاعراف: ۴۳) ’’سب تعریف اللہ کی ہے جس نے ہمیں اس کی ہدایت دی اور ہم کبھی نہ تھے کہ ہدایت پاتے، اگر یہ نہ ہوتا کہ اللہ نے ہمیں ہدایت دی، بلاشبہ یقیناً ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے۔‘‘ حضرات انبیائے کرام علیہم السلام کا ذکر فرماتے ہوئے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مِنْ اٰبَآئِہِمْ وَ ذُرِّیّٰتِہِمْ وَ اِخْوَانِہِمْ وَ اجْتَبَبْنٰہُمْ وَ ہَدَیْنٰہُمْ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍo ذٰلِکَ ہُدَی اللّٰہِ یَہْدِیْ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَ لَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰہُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحُکْمَ وَ النُّبَوَّۃَ فَاِنْ یَّکْفُرْبِہَا ہٰٓؤُلَآئِ فَقَدْ وَکَّلْنَا بِہَا قَوْمًا لَّیْسُوْا بِہَا بِکٰفِرِیْنَo اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہُدٰیہُمُ اقْتَدِہْ﴾ (الانعام: ۸۷۔۹۰) ’’اور ان کے باپ دادا اور ان کی اولاد وں اور ان کے بھائیوں میں سے بعض کو بھی اور ہم نے انھیں چنا اور انھیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے، وہ اس پر اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا
Flag Counter