Maktaba Wahhabi

172 - 702
جہاں تک جمعہ کا تعلق ہے؛ جب جمعہ رہ جائے تو بیشک وہ ظہر کی نماز پڑھ لے گا۔ کیونکہ ظہر ہر روز کا معتاد فریضہ ہے۔ یہ اس وجہ سے نہیں کہ جمعہ کا متبادل ہے۔ بلکہ ہر ایک پر ظہر کی نماز ادا کرنا یا جمعہ پڑھنا فرض ؍ واجب ہے۔ پس جب انسان کے لیے جمعہ ادا کرنا ممکن ہو تو جمعہ کی ادائیگی واجب ہو جاتی ہے۔ اگر اس نے ظہر کی نماز نہ پڑھی ہو۔ اگر جمعہ چھوٹ جائے تو پھر اس کے لیے ظہر کا پڑھنا ممکن رہتا ہے۔تو اس پر نماز ظہر کی ادائیگی واجب ہو جاتی ہے۔ پس درایں صورت اکثر علماء کے نزدیک اس کے لیے جائز نہیں ؛ ہاں اگرجمعہ کی نماز رہ جائے تو۔ جہاں تک فرض نمازوں کا تعلق ہے؛ تو ان میں کسی بھی حال میں نیابت ممکن نہیں ہوسکتی۔ ایسے ہی اگر رمضان کے روزوں پر انسان قادر ہو تو؛ ان میں نیابت ممکن نہیں ۔ اگر ایسا نہیں تو اس سے روزے ساقط ہو جاتے ہیں ۔ او راکثر علماء کے نزدیک وہ ہردن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے گا۔ جبکہ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک اس پر کچھ بھی نہیں ہے۔ اور جو سنت میں وارد ہوا ہے کہ؛ اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے گا۔تو یہ نذر وغیرہ میں ہے۔ جیسے خود ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی تفسیر کی ہے؛جنہوں نے یہ روایت نقل کی ہے۔ جیساکہ اس حدیث کے الفاظ بھی اس پر دلالت کرتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو آدمی انتقال کر جائے اور اس پر کچھ روزے لازم ہوں تو اس کا وارث اس کی طرف سے روزے رکھے۔‘‘[1] نذر اس کے ذمہ پر ہوتی ہے؛ اور وہی اس پر واجب بھی ہے۔ جبکہ رمضان کے روزے اس کے ذمہ میں نہیں ؛ اور نہ ہی اس پر واجب باقی رہے ہیں ؛ کیونکہ اس کی عاجز[اور معذوری کی وجہ سے ]اس سے ساقط ہوگئے ہیں ۔ جب اصل میں کسی ایک کی طرف سے نہ ہی کوئی رمضان کے روزے رکھ سکتا ہے؛ اور نہ ہی پانچ فرض نمازیں پڑھ سکتا ہے؛ تو پھر ان کا کوئی بدل بھی نہیں ۔ بخلاف حج اور دوسرے اعمال کے۔ اسی لیے شارع نے ان کی قضاء میں معذور کے لیے اس کی حاجت کے پیش نظر اس پر رحمت اور وسعت کرتے ہوئے توسیع کی ہے۔ جبکہ ان دو کے علاوہ کسی اور کے لیے کوئی وسعت نہیں دی گئی۔ کیونکہ اس کے لیے اس کی قضاء کی ضرورت ہی نہیں ؛کیونکہ اس کے لیے اس کا مشروع بدل موجود ہے۔یاتو ظہر کے بدلے میں جمعہ ہے۔یا پھر حج کے واجبات کی جگہ دمِ جبران ہے۔ یا پھر کسی دوسرے کا ادا کرنا ہے۔ جیسے میت کی طرف سے حج کرنا۔ پس اس سے نماز اورروزہ اور دیگر عبادات کے مابین ؛ او رمعذور او رغیر معذور کے مابین فرق واضح ہوتا ہے ۔اور اس سے یہ واضح پتہ چلتا ہے کہ جوکوئی اس میں غیر معذور کے لیے بھی ویسے ہی وسعت سمجھتا ہے؛ جیسے معذور کے لیے وسعت ہے؛ تو وہ اپنے قیاس میں غلطی کا ارتکاب کر رہا ہے۔
Flag Counter