Maktaba Wahhabi

137 - 702
ہے۔ رافضی کئی ایک امور میں سامریوں کے مشابہ ہیں ۔[مثال کے طور پر ]: ۵۔ سامری حضرت موسی علیہ السلام کے بعد حضرت ہارون اور حضرت یوشع رحمہم اللہ کے علاوہ کسی نبی کو نہیں مانتے ۔ ایسے ہی رافضی بھی خلفاء اور صحابہ میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کی امامت یافضیلت کے قائل نہیں ۔ ۶۔ سامری ان مائع چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جنہیں انکے علاوہ کسی اور کے ہاتھ لگے ہوں ۔ رافضی بھی ایسے ہی کرتے ہیں ۔ ۷۔ سامری اپنے علاوہ کسی کے ہاتھ کا ذبیحہ نہیں کھاتے ۔ رافضی بھی ایسے ہی کرتے ہیں ؛ یہ لوگ اہل کتاب کے ذبیحہ کو حرام کہتے ہیں ۔اور ان میں سے اکثر لوگ جمہور مسلمین کے ذبیحہ کو حرام کہتے ہیں ۔اس لیے کہ جمہور مسلمین ان کے ہاں مرتد ہیں ۔ اور مرتد کے ہاتھ کا ذبیحہ کھانا جائز نہیں ہے۔ ۸۔ سامریوں میں بھی تکبر ‘ رعونت ؛ حماقت اور جھوٹے دعوے پائے جاتے ہیں ۔حالانکہ وہ خود قلت اور ذلت کا شکار ہیں ۔ رافضیوں کا بھی یہی حال ہے ۔ ۹۔ رافضی پانچ نمازوں کو تین بنا کر پڑھتے ہیں ۔رافضی ہمیشہ ظہر وعصر اور مغرب و عشاء کی نماز کو جمع کرکے پڑھتے ہیں ۔یہ مسلک رافضیوں کے علاوہ امت کے کسی اور فرقے نے اختیار نہیں کیا ۔ یہ یہودیوں کے دین سے مشابہت ہے جن کے ہاں صرف تین ہی نمازیں پائی جاتی ہیں ۔ ۱۰۔ ان کے غالی عبادت گزار اپنے اصحاب پر چاشت ؛ وتر اور قیام اللیل کو بھی واجب کرتے ہیں ۔اس طرح ان کے ہاں روزانہ کی سات نمازیں ہوجاتی ہیں ۔یہ عیسائیوں کا دین ہے۔ ۱۱۔ رافضی نماز باجماعت اور جمعہ کا اہتمام نہیں کرتے ۔ نہ ہی اپنے شیعہ کے پیچھے اور نہ ہی کسی دوسرے کے پیچھے؛ [کسی بھی طرح] نماز باجماعت نہیں پڑھتے۔ یہ بات باقی کسی فرقہ میں اتنی زیادہ نہیں پائی جاتی جتنی شیعہ میں پائی جاتی ہے۔ باقی سارے فرقے اپنے ہم مسلک لوگوں کے پیچھے نماز باجماعت اور جمعہ پڑھ لیتے ہیں ۔ جیسا کہ معتزلہ اور خوارج ۔ جب کہ شیعہ رافضی تو کسی طرح بھی ان چیزوں کا اہتمام ہی نہیں کرتا۔ یہ بدنصیبی صرف رافضیوں کے حصہ میں آئی ہے۔ ۱۲۔ رافضی نماز میں آمین نہیں کہتے ۔امت کے کسی دوسرے فرقہ میں یہ بات نہیں پائی جاتی ۔ یہ اصل میں یہودیوں کا دین ہے۔ یہودی آمین کہنے پر اہل ایمان سے حسد کرتے ہیں ۔ ۱۳۔ بعض لوگوں نے بعض رافضیوں سے یہ بھی نقل کیا ہے کہ وہ اونٹ کے گوشت کو حرام کہتے ہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اونٹ پر سوار ہوئی تھیں ۔یہ بھی ایک کھلا ہوا کفر ہے ؛ جوکہ اصل میں یہود کا دین ہے۔ ۱۴۔ ان کے بہت سارے عوام کہتے ہیں کہ : عورت کی رضامندی کے بغیر طلاق نہیں ہوتی۔جب کہ ان کے علماء اس کا انکار کرتے ہیں ‘ ان کے علاوہ کسی ایک نے بھی یہ بات نہیں کہی۔
Flag Counter