نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پاین کا ایک ڈول بہا دو۔ کیونکہ تمہیں آسانیاں پیدا کرنے والے بنا کر بھیجا گیا ہے، مشکلات پیدا کرنے والے بنا کر نہیں بھیجا گیا۔‘‘
دوسری روایت میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ مروی ہیں :
((بَیْنَمَا نَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اِذْ جَائَ اَعْرَابِیٌّ فَقَامَ یَبُوْلُ فِی الْمَسْجِدِ، فَقَالَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : مَہْ مَہْ!! حَتّٰی بَالَ، ثُمَّ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم دَعَاہُ فَقَالَ لَہٗ: اِنَّ ہٰذِہِ الْمَسَاجِدَ لَا تَصْلُحُ لِشَیْئٍ مِنْ ہٰذَا الْبَوْلِ وَ الْقَذْرِ اِنَّمَا ہِیَ لِذِکْرِ اللّٰہِ وَ الصَّلَاۃِ وَ قِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ وَ اَمَرَ رَجُلًا مِنَ الْقَوْمِ فَجَائَ بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ فَسَنَّہٗ عَلَیْہِ)) [1]
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں تھے اسی وقت ایک بدو آیا اور مسجد میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنا شروع کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے اسے کہا: رک جا، رک جا۔ یہاں تک کہ اس نے پیشاب کر لیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور اسے فرمایا: بے شک یہ مساجد ایسے کاموں پیشاب اور نجاست وغیرہ کے لیے نہیں ہیں بلکہ یہ اللہ کی یاد، نماز اور قراء ت قرآن وغیرہ کے لیے ہیں ۔‘‘
یا جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں سے ایک آدمی کو پانی کا ڈول لانے کا حکم دیا۔ اس نے وہ اس پیشاب پر بہا دیا۔‘‘
تو اس دوسری روایت میں عمدہ اضافہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بدو کے لیے
|