Maktaba Wahhabi

338 - 370
ہے: اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ کہ بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور بے شک ہم نے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ پھر اگلی دو آیات میں مصائب پر صبر کرنے والوں کو اللہ کے ہاں اجر عظیم اور ثواب جلیل کی خوش خبری دی گئی ہے: ﴿ اُولٰٓئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ رَحْمَۃٌ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُہْتَدُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۵۷) ’’یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے کئی مہربانیاں اور بڑی رحمت ہے اور یہی لوگ ہدایت پانے والے ہیں ۔ ‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَo الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُہُمْ وَ الصّٰبِرِیْنَ عَلٰی مَآ اَصَابَہُمْ وَ الْمُقِیْمِی الصَّلٰوۃِ وَ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَo﴾ (الحج: ۳۴-۳۵) ’’اور عاجزی کرنے والوں کو خوش خبری سنادے۔ وہ لوگ کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے، ان کے دل ڈرجاتے ہیں اور ان پر جو مصیبت آئے اس پر صبر کرنے والے اور نماز قائم کرنے والے ہیں اور ہم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں ۔‘‘ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی یہ صفات بتائی ہیں کہ وہ مصیبت کے وقت صبر کرتے ہیں ، اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اس کے لیے تواضع و انکساری کرتے ہیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ حَتّٰی نَعْلَمَ الْمُجَاہِدِیْنَ مِنْکُمْ وَالصَّابِرِیْنَ﴾ (محمد: ۳۱) ’’اور ہم ضرور ہی تمہیں آزمائیں گے، یہاں تک کہ تم میں سے جہاد کرنے والوں کو اور صبر کرنے والوں کو جان لیں ۔‘‘ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
Flag Counter