ان دونوں نے سچ بولا اور وضاحت کر دی تو ان کے سودے میں برکت کر دی گئی اور اگر دونوں نے جھوٹ بولا اور کچھ چھپایا تو ان دونوں کے سودے سے برکت مٹا دی گئی۔‘‘
ج: دھوکہ دہی بھی جھوٹ کی ایک صورت ہے اور یہ خرید و فروخت کرنے والوں اور محنت مزدوری کرنے والوں کی عادات میں شامل ہوتی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر غلے کے ڈھیر ے پاس سے ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو آپ کے ہاتھ کو نمی محسوس ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا ہٰذَا یَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟ فَقَالَ اَصَابَتْہُ السَّمَائُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ اَفَلَا جَعَلْتَہٗ فَوْقَ الطَّعَامِ کَیْ یَرَاہُ النَّاسُ؟ مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنَّا)) [1]
’’اے غلے کے مالک! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: اے رسول اللہ! اسے بارش نے گیلا کر دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اسے غلے کے اوپر کیوں نہ ڈالا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیتے! جس نے دھوکہ کیا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘
اور ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں ’’جو ہم سے دھوکہ کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘
د: جھوٹی گواہی جھوٹ کی بدترین قسم ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا:
((اَلَا اُنَبِّئُکُمْ بِاَکْبَرِ الْکَبَائِرِ (ثَلَاثًا) اَلْاِشْرَاکُ بِاللّٰہِ وَ عُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ وَ شَہَادَۃُ الزُّوْرِ اَوْ قَوْلُ الزُّوْرِ)) [2]
’’کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں نہ بتاؤ ں ؟ (۱) اللہ کے ساتھ شرک کرنا (۲) والدین کی نافرمانی (۳) جھوٹی گواہی …یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھوٹی بات … رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے یہ کہتے
|