Maktaba Wahhabi

319 - 370
دوسروں کے متعلق وہ اچھی بات منسوب کرتا ہے۔‘‘ امام ابن شہاب زہری نے رفمایا: میں نے تین مواقع کے علاوہ جھوٹ بولنے کی رخصت کہیں نہیں سنی: (۱) جنگ (۲) لوگوں کے درمیان صلح جوئی (۳) خاوند اور بیوی کی باہمی گفتگو[1] مذموم سچ وہ ہے جو بطور غیبت اور چغلی بولا جائے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَتَدْرُوْنَ مَا الْغِیْبَۃُ؟ قَالُوْا: اَللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ، قَالَ: ذِکْرُکَ اَخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ۔ قِیْلَ: اَفَرَاَیْتَ اِنْ کَانَ فِیْ اَخِیْ مَا اَقُوْلُ؟ قَالَ: اِنْ کَانَ فِیْہِ مَا تَقُوْلُ فَقَدِ اغْتَبَتَّہٗ وَ اِنْ لَمْ یَکُنْ فِیْہِ فَقَدْ بَہَتَّہٗ))[2] ’’کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ صحابہ نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا اپنے بھائی کے متعلق ایسی بات کہنا جو اسے ناگوار ہو۔ کہا گیا: آپ کی رائے کیا ہے اگر میرے بھائی میں وہ عیب ہو جو میں کہہ رہا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ بات اس میں ہو جو تو کہہ رہا ہے تو تو نے بے شک اس کی غیبت کی اور اگر اس میں وہ بات نہ ہو تو تو نے اس پر بہتان لگایا۔‘‘ ہمام بن حارث رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اسی اثنا میں ایک آدمی آیا اور ہمارے پاس بیٹھ گیا۔ حذیفہ سے کہا گیا: یہ آدمی لوگوں کی باتیں بادشاہ تک پہنچاتا ہے تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس آدمی کو سناتے ہوئے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌ)) [3]
Flag Counter