اِلَی الْجَنَّۃِ، وَ اِنَّ الرَّجُلَ لَیَصْدِقُ وَ یَتَحَرَّی الصِّدْقَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ صِدِّیْقًا، وَ اِنَّ الْکَذِبَ یَہْدِیْ اِلَی الْفُجُوْرِ، وَ اِنَّ الْفُجُوْرَ یَہْدِیْ اِلَی النَّارِ، وَ اِنَّ الرَّجُلَ لَیَکْذِبُ وَ یَتَحَرَّی الْکَذِبَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ کَذَّابًا)) [1]
’’تم پر صدق لازم ہے۔ کیونکہ صدق نیکی کی راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کی راہ دکھائی ہے اور بے شک آدمی سچ بولتا رہتا ہے اور سچ کی تلاش میں رہتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور بے شک جھوٹ فسق و فجور کی راہ دکھاتا ہے اور بے شک فسق و فجور آگ کی راہ دکھاتے ہیں اور بے شک آدمی جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘
صدق مومن کی صفت لازمہ ہے اور کذب ایمان کا مخالف ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ اِنَّمَا یَفْتَرِی الْکَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ﴾ (النحل: ۱۰۵)
’’جھوٹ تو وہی لوگ باندھتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں رکھتے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا:
((اَیَکُوْنُ الْمُوْمِنُ جَبَّانًا؟ قَالَ نَعَمْ، قِیْلَ: اَفَیَکُوْنُ بَخِیْلًا؟ قَالَ: نَعَمْ، قِیْلَ: اَفَیَکُوْنُ کَذَّابًا؟ قَالَ لَا)) [2]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کیا مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔ پوچھا گیا: کیا بخیل ہو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔ پوچھا
|