Maktaba Wahhabi

297 - 370
’’وہ کچھ قریشی نوجوانوں کے پاس سے گزرے انہوں نے ایک پرندے کو باندھا ہوا تھا اور اسے تیروں سے نشانہ بنا رہے تھے۔ ان میں سے جس کا نشانہ خطا ہو جاتا تھا وہ اپنا تیر پرندے کے مالک کو دے دیتا تھا۔ انہوں نے جب ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا تو وہ بکھر گئے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ کس نے کیا؟ جس نے یہ کیا اللہ کی اس پر لعنت ہو۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت کی ہے جس نے کسی چیز کو باندھ کر نشانہ بنایا۔‘‘ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ضرورت کے لیے چلے گئے۔ ہم نے ایک کبوتری دیکھی اس کے ساتھ اس کے دو بچے تھے۔ ہم نے اس کے بچے پکڑ لیے۔ کبوتری بار بار آتی اور زمین پر اپنے پر پھیلاتی۔ اسی وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ فَجَعَ ہٰذِہٖ بِوَلَدِہَا؟ رُدُّوْا وَلَدَہَا اِلَیْہَا، وَ رَاٰی قَرْیَۃَ نَمْلٍ قَدْ حَرَّقْنَاہَا فَقَالَ: مَنْ حَرَّقَ ہٰذِہٖ؟ فَقُلْنَا: نَحْنُ، قَالَ اِنَّہٗ لَا یَنْبَغِیْ اَنْ یُعَذِّبَ بِالنَّارِ اِلَّا رَبُّ النَّارِ)) [1] ’’کس نے اس پرندے کو اس کے بچوں کے ذریعے دکھ پہنچایا ہے؟ تم اسے اس کے بچے واپس کر دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیونٹیوں کا بل دیکھا ہم نے اسے جلا دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بل کس نے جلائے ہیں ؟ ہم نے کہا: ہم نے جلائے ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ کے رب کے علاوہ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کو آگ کا عذاب دے۔‘‘ تو رحمت کے باب میں یہ منظر کتنا پیارا اور ہر دلعزیز ہے کہ جو انسان، حیوان اور پرندوں کو بھی اپنے جلو میں لیے ہوئے ہے۔ ایک شخص کو صرف اس لیے معاف کر دیا گیا کہ اس نے
Flag Counter