Maktaba Wahhabi

286 - 370
کہ تم مشقت میں پڑو، تم پر بہت حرص رکھنے والا ہے، مومنوں پر بہت شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اللہ رحمن و رحیم و ارحم الراحمین سے مغفرت و رحمت طلب کریں : ﴿ وَقُلْ رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُ الرَّاحِمِیْنَo﴾ (المومنون: ۱۱۸) ’’اور تو کہہ اے میرے رب! بخش دے اور رحم کر اور تو رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم والا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن چوٹی سر کرنے والوں کے جو اوصاف بیان کیے ہیں ان میں سے صفت رحمت نمایاں تر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَـلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَۃَo وَمَا اَدْرٰکَ مَا الْعَقَبَۃُo فَکُّ رَقَبَۃٍo اَوْ اِِطْعَامٌ فِیْ یَوْمٍ ذِیْ مَسْغَبَۃٍo یَتِیْمًا ذَا مَقْرَبَۃٍo اَوْمِسْکِیْنًا ذَا مَتْرَبَۃٍo ثُمَّ کَانَ مِنْ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِo اُوْلٰٓئِکَ اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَۃِo﴾ (البلد: ۱۱-۱۸) ’’پھر (بھی) وہ مشکل گھاٹی میں نہ گھسا۔ اور تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ وہ مشکل گھاٹی کیا ہے؟ (وہ) گردن چھڑانا ہے۔ یا کسی بھوک والے دن میں کھانا کھلانا ہے۔ کسی قرابت والے یتیم کو۔ یا مٹی میں ملے ہوئے کسی مسکین کو۔ پھر (یہ کہ) ہو وہ ان لوگوں میں سے جو ایمان لائے اور جنھوں نے ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو رحم کرنے کی وصیت کی۔ یہی لوگ دائیں ہاتھ والے ہیں ۔‘‘ بے شمار احادیث میں رحم کھانے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ ۱۔ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اپنی سخت دلی کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter