Maktaba Wahhabi

280 - 370
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں ! کیا تو اس پر خوش نہیں کہ میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کروں گا جو تیرے ساتھ صلہ رحمی کرے گا اور اسے اپنی رحمت سے دور کر دوں گا جو تیرے ساتھ قطع رحمی کرے گا۔ رحم نے کہا: کیوں نہیں ۔ (میں راضی ہوں ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: پھر یہ خصوصیت تجھے عطا کر دی گئی ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: ﴿ فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْo اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمْ اللّٰہُ فَاَصَمَّہُمْ وَاَعْمَی اَبْصَارَہُمْo﴾ (محمد: ۲۲-۲۳) ’’پھر یقینا تم قریب ہو اگر تم حاکم بن جاؤ کہ زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتوں کو بالکل ہی قطع کر دو ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی۔ پس انھیں بہرا کر دیا اور ان کی آنکھیں اندھی کر دیں ۔‘‘ ((اُمَّکَ ثُمَّ اُمَّکَ ثُمَّ اُمَّکَ ثُمَّ اَبَاکَ، ثَمُّ اَدْنَاکَ اَدْنَاکَ)) [1] ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے پوچھا کہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: ’’تیری ماں ‘‘ اور چوتھی بار فرمایا: ’’تیرا باپ‘‘ پھر درجہ بدرجہ تیرے قریبی لوگ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((رَغِمَ اَنْفٌ ثُمَّ رَغِمَ اَنْفٌ ثُمَّ رَغِمَ اَنْفٌ مَنْ اَدْرَکَ اَبَوَیْہِ عِنْدَ الْکِبَرِ، اَحَدُہُمَا اَوْ کِلَیْہِمَا، فَلَمْ یَدْخُلِ الْجَنَّۃَ)) [2] ’’اس کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو، جس نے اپنے ماں باپ یا ان دونوں میں سے کسی ایک کا بڑھاپا
Flag Counter