((اَلصَّلَاۃُ عَلٰی وَقْتِہَا ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَیْنِ ثُمَّ الْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ)) [1]
’’وقت پر نماز پڑھنا، پھر والدین کے ساتھ احسان اور پھر جہاد فی سبیل اللہ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ کَانَ یُوْمِنُ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَصِلْ رَحِمَہٗ وَ مَنْ کَانَ یُوْمِنُ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا اَوْ لِیَصْمُتْ)) [2]
’’جو شخص اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو اسے مہمان کی تکریم کرنا چاہیے اور جو اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے صلہ رحمی کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اورروزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہیے یا خاموش رہنا چاہیے۔‘‘
نیز آپ علیہ السلام نے فرمایا:
((اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی خَلَقَ الْخَلْقَ حَتّٰی اِذَا فَرَغَ مِنْہُمْ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَقَالَتْ: ہٰذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِکَ مِنَ الْقَطِیْعَۃِ، قَالَ: نَعَمْ اَمَا تَرْضِیْنَ اَنْ اَصِلُ مَنْ وَصَلَکَ وَ اَقْطَعُ مَنْ قَطَعَکَ؟ قَالَتْ: بَلٰی قَالَ: فَذٰلِکَ لَکِ ﴿ فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْo اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمْ اللّٰہُ فَاَصَمَّہُمْ وَاَعْمَی اَبْصَارَہُمْo﴾ )) (محمد: ۲۲-۲۳)[3]
’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تخلیق کر دی اور جب وہ تخلیق سے فارغ ہوا رحم اٹھ کھڑا ہوا اور کہنے لگا یہ مقام ہے جس میں قطع رحمی سے پناہ مانگنی چاہیے۔
|