Maktaba Wahhabi

262 - 370
کافر کے درمیان ہو یا دو مسلمانوں کے درمیان کوئی معاملہ ہو۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے سورۂ نساء کی آیت میں اہل ایمان کو پکار کے لیے خاص کیا ہے اور پھر ان کے عدل کو تقویٰ کے ساتھ مربوط کیا۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ایمان، عل اور تقویٰ سچے مومن کی صفات و خصوصیات ہیں کہ جن کا عکس اس کے اخلاق پر پڑتا ہے تو پھر اس سے ہمیشہ خلق کریم و حسن ہی ظاہر ہوتا ہے۔ جو ہر قبیح و مذموم قول و فعل اور رذائل و معاصی اور ظلم، تکبر، کینہ، حسد وغیرہ جیسے قبیح و مذموم عیوب کے ضد ہے۔[1] انسان کے عدل ے ساتھ تین طرح کے رابطے ہوتے ہیں : ۱… انسانی کا اپنے رب کے ساتھ رابطہ ۲… انسان کا اپنی ذات کے ساتھ رابطہ ۳… انسان کا دوسروں کے ساتھ رابطہ تفصیل اس اجمال کی یوں ہے کہ انسان کا اپنے رب کے ساتھ تعلقات میں عدل اس طرح ہوتا ہے کہ وہ اسالم اور ایمان کے تمام ارکان کو عقیدہ و عمل سے ثابت کرتا ہے۔ جیسے اللہ کے ساتھ ایمان، اس کے فرشتوں ، اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں ، روزِ آخرت، اچھی اور بری تقدیر کے من جانب اللہ ہونے کا عقیدہ اور شہادتین کی عملی طور پر تصدیق۔ نماز کا قیام، زکوٰۃ کی ادائیگی، رمضان کے روزے اور حسب استطاعت بیت اللہ کا حج کر کے وہ اپنے رب کے ساتھ تعلقات میں عدل کرتا ہے۔ انسان اپنے نفس کے ساتھ کس طرح عدل کرتا ہے؟ وہ اپنے نفس کی حفاظت کرتا ہے اسے ہر قسم کے ضرر سے بچاتا ہے اور حرام افعال و اشیاء کے ذریعے اسے نقصان پہنچانے سے بچتا ہے اور اپنی عقل کو ایسی مضرت رسانی سے بچاتا ہے جس سے وہ غائب ہو جائے اور انسان اپنے نفس پر اس قدر شدید بوجھ نہیں ڈالتا کہ اسے آخرت کا حساب بھول جائے اور دنیاوی محاسبے کا خوف لے ڈوبے۔
Flag Counter