Maktaba Wahhabi

261 - 370
﴿ یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُہَدَآئَ لِلّٰہِ وَ لَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ اِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰہُ اَوْلٰی بِہِمَا فَلَا تَتَّبِعُوا الْہَوٰٓی اَنْ تَعْدِلُوْا﴾ (النسآء: ۱۳۵) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! انصاف پر پوری طرح قائم رہنے والے، اللہ کے لیے شہادت دینے والے بن جاؤ ، خواہ تمھاری ذاتوں یا والدین اور زیادہ قرابت والوں کے خلاف ہو، اگر کوئی غنی ہے یا فقیر تو اللہ ان دونوں پر زیادہ حق رکھنے والا ہے۔ پس اس میں خواہش کی پیروی نہ کرو کہ عدل کرو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُہَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ہُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی… الآیۃ﴾ (المائدۃ: ۸) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر خوب قائم رہنے والے، انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ اور کسی قوم کی دشمنی تمھیں ہرگز اس بات کا مجرم نہ بنا دے کہ تم عدل نہ کرو۔ عدل کرو، یہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔‘‘ درج بالا آیات سے عدل کے درج ذیل معانی مترشح ہوتے ہیں : ۱… عدل: قرابت، دوستی، جاہ و حشمت سے متاثر ہونے والی صفت نہیں اور نہ ہی بغض، عداوت اور حسد و حقد وغیرہ کا منفی اثر عدل پر ہوتا ہے۔ ۲… عدل: مطلق طور پر اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے۔ جس میں خواہشات نفس کی پیروی نہیں ہوتی۔ یہ اپنے اور پرائے، مال دار اور محتاج اور دوست دوشمن کے درمیان فرض ہے۔ ۳… عدل کامل ہر قسم کے شک و شبہ سے بالاتر ہوتا ہے۔ ۴… عدل کا دائرہ تمام مخلوقات تک وسیع ہے۔ یہ کسی خاص گروہ کے ساتھ مخصوص نہیں یہ سب کے لیے ہونا ضروری ہے۔چاہے انسان کا ذاتی مسئلہ ہو، چاہے ایک مسلمان اور ایک
Flag Counter