اضْرِبُوْہُنَّ فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْہِنَّ سَبِیْلًا اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیْرًاo﴾ (النساء: ۳۴)
’’اور وہ عورتیں جن کی نافرمانی سے تم ڈرتے ہو، سو انھیں نصیحت کرو اور بستروں میں ان سے الگ ہو جاؤ اور انھیں مارو، پھر اگر وہ تمھاری فرماں برداری کریں تو ان پر (زیادتی کا) کوئی راستہ تلاش نہ کرو، بے شک اللہ ہمیشہ سے بہت بلند، بہت بڑا ہے۔‘‘
اسلامی تربیت کے ضمن میں ایسی متعدد احادیث موجود ہیں جن میں عام حدود و تعزیرات کا تذکرہ ہے اور خصوصاً نابالغ بچوں کی تادیب کی وضاحت ہے جو خاندانی تربیت کی معاون خصوصی ہے۔ تاہم حدود کا اخلاق اسلامی سے تعلق و رابطے کے بارے میں ہم گزشتہ صفحات میں مفصل تحریر کر چکے ہیں اور سزاؤ ں کو بتدریج نافذ کرنے کے بارے میں تفصیلات حد شراب نوشی کے ضمن میں تحریر ہو چکی ہیں اور یہ کہ شراب نوشی کی حد کب قائم کی جانی چاہیے۔ ہم اس مقام پر بلوغت سے پہلے اولاد کو نماز کی طرف رغبت دلانے اور نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے ان کو تادیباً سزا دینے کی وضاحت کریں گے۔ تاکہ بچوں کو پتا چلے کہ نماز فوائد سے لبریز ہے یہ بے حیائی اور منکرات سے روکنے کا ذریعہ ہے اور اس کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ اگر بچے نماز نہ پڑھیں کوتاہی کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کیا ارشاد فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مُرُوا الصِّبْیَانَ بِالصَّلَاۃِ لِسَبْعِ سِنِیْنَ وَ اضْرِبُوْہُمْ عَلَیْہَا فِیْ عَشْرِ سِنِیْنَ وَ فَرِّقُوْا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ)) [1]
’’تم بچوں کو سات سال کی عمر تک نماز کا حکم دو اور دس سال کی عمر تک اگر وہ نماز میں کوتاہی کریں تو انہیں مارو اور ان کے بستر علیحدہ کر دو۔‘‘
اس حدیث میں نماز کی عدم ادائیگی پر عمر کے لحاظ سے سزا کو بتدریج نافذ کرنے کا اشارہ
|