Maktaba Wahhabi

248 - 370
تربیت کی اساس و بنیاد یہ ہے کہ اخلاقی فضائل و مکارم کی رغبت دلائی جائے اور یہ اس لیے کہ تربیت اخلاق میں اس احساس کا اہم کردار ہے اور یہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت و اہتمام یاد دلانے سے پیدا ہوتا ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے بندوں پر کتنے بڑے بڑے انعامات کیے ہیں ۔ جن کا تقاضا ہے کہ اس کے احکام کی اتباع کی جائے جو درحقیقت بندوں کی مصلحتوں کے لیے ہی مقرر ہوئے ہیں ۔ نیز انہیں چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ان انعامات کا شکر ادا کریں اور انہیں نیک اعمال میں جلدی کرنا چاہیے اور انہیں رذائل اور منکرات سے اجتناب کرنا چاہیے۔ تاکہ وہ دنیوی و اخروی طور پر سعادت مند بن جائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ فرقان میں اپنے مومن بندوں کی صفات کا تذکرہ کیا ہے اور مومن بندوں کو رحمن کے بندے بھی خود کہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُونَ عَلَی الْاَرْضِ ہَوْنًا وَّاِِذَا خَاطَبَہُمُ الْجَاہِلُوْنَ قَالُوْا سَلَامًاo وَالَّذِیْنَ یَبِیتُوْنَ لِرَبِّہِمْ سُجَّدًا وَّقِیَامًاo وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَہَنَّمَ اِِنَّ عَذَابَہَا کَانَ غَرَامًاo اِِنَّہَا سَائَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًاo﴾ (الفرقان: ۶۳-۶۶) ’’اور رحمان کے بندے وہ ہیں جو زمین پر نرمی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں سلام ہے۔ اور وہ جو اپنے رب کے لیے سجدہ کرتے ہوئے اور قیام کرتے ہوئے رات گزارتے ہیں ۔ اور وہ جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہم سے جہنم کا عذاب پھیر دے ۔بے شک اس کا عذاب ہمیشہ چمٹ جانے والا ہے۔ بے شک وہ بری ٹھہرنے کی جگہ اور اقامت کی جگہ ہے۔‘‘ بندوں پر نعمتوں کے نتیجے میں اپنی اطاعت کا اہتمام باور کراتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَہَا لَکُمْ فِیْہَا دِفْئٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْہَا تَاْکُلُوْنَo وَ لَکُمْ فِیْہَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَ حِیْنَ تَسْرَحُوْنَo وَ تَحْمِلُ اَثْقَالَکُمْ اِلٰی بَلَدٍ لَّمْ تَکُوْنُوْا بٰلِغِیْہِ اِلَّا بِشِقِّ الْاَنْفُسِ اِنَّ رَبَّکُمْ لَرَئُ وْفٌ
Flag Counter