لیے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے جن سزاؤ ں اور لعنت کا اعلان کر رکھا ہے تاکہ انسان ہمیشہ معاصی و ذنوب کے ارتکاب میں احتیاط برتے اور اسلام میں اخلاقی اصول و مبادی اللہ تعالیٰ کے سیدھے اور سچے راستے کے ذریعے اصلی منزل تک پہنچاتے ہیں ۔ جبکہ اس کے برعکس سچے راستے سے دوری اور بداخلاقی حقیقی منزل سے دور کرنے کا باعث اور انجام بد کا سبب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ قَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَکُمْ کَثِیْرًا مِّمَّا کُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْکِتٰبِ وَ یَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ قَدْ جَآئَ کُمْ مِّنَ اللّٰہِ نُوْرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِیْنٌo یَّہْدِیْ بِہِ اللّٰہُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَہٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَ یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ بِاِذْنِہٖ وَ یَہْدِیْہِمْ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍo﴾ (المائدۃ: ۱۵-۱۶)
’’اے اہل کتاب! بے شک تمھارے پاس ہمارا رسول آیا ہے، جو تمھارے لیے ان میں سے بہت سی باتیں کھول کر بیان کرتا ہے، جو تم کتاب میں سے چھپایا کرتے تھے اور بہت سی باتوں سے در گزر کرتا ہے۔ بے شک تمھارے پاس اللہ کی طرف سے ایک روشنی اور واضح کتاب آئی ہے۔ جس کے ساتھ اللہ ان لوگوں کو جو اس کی رضا کے پیچھے چلیں ، سلامتی کے راستوں کی ہدایت دیتا ہے اور انھیں اپنے حکم سے اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے اور انھیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے۔‘‘
اسی طرح اخلاقی اقدار ہر فرد کا خصوصی میزان و معیار ہیں جن کے ذریعے وہ معاملات کی چھان پھٹک کرنے کے قابل ہوتا ہے اور ان کے ذریعے وہ پاک و ناپاک میں تمیز کرتا ہے۔ خصوصاً جب یہ میزان حق کی روشنی سے منور ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ اللّٰہُ الَّذِیْ اَنْزَلَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ وَالْمِیزَانَ وَمَا یُدْرِیْکَ لَعَلَّ السَّاعَۃَ قَرِیْبٌo﴾ (الشورٰی: ۱۷)
|