کررہا تھا، کہا میں تجھ سے مال میں زیادہ اور نفری کے لحاظ سے زیادہ باعزت ہوں ۔ اور وہ اپنے باغ میں اس حال میں داخل ہوا کہ وہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا تھا، کہا میں گمان نہیں کرتا کہ یہ کبھی برباد ہوگا۔ اور نہ میں قیامت کو گمان کرتا ہوں کہ قائم ہونے والی ہے اور واقعی اگر مجھے میرے رب کی طرف لوٹایا گیا تو یقینا میں ضرور اس سے بہتر لوٹنے کی جگہ پاؤ ں گا۔ اس کے ساتھی نے، جب کہ وہ اس سے باتیں کر رہا تھا، اس سے کہا کیا تو نے اس کے ساتھ کفر کیا جس نے تجھے حقیر مٹی سے پیدا کیا، پھر ایک قطرے سے، پھر تجھے ٹھیک ٹھاک ایک آدمی بنا دیا۔ لیکن میں ، تو وہ اللہ ہی میرا رب ہے اور میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو تو نے یہ کیوں نہ کہا ’’جو اللہ نے چاہا، کچھ قوت نہیں مگر اللہ کی مدد سے‘‘اگر تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں مال اور اولاد میں تجھ سے کم تر ہوں ۔ تو قریب ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا کر دے اور اس پر آسمان سے کوئی عذاب بھیج دے تو وہ چٹیل میدان ہو جائے۔ یا اس کا پانی گہرا ہوجائے، پھر تو اسے کبھی تلاش نہ کر سکے گا۔ اور اس کا سارا پھل مارا گیا تو اس نے اس حال میں صبح کی کہ اپنی ہتھیلیاں ملتا تھا اس پر جو اس میں خرچ کیا تھا اور وہ اپنی چھتوں سمیت گرا ہوا تھا اور کہتا تھا اے کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا۔ اور اللہ کے سوا اس کاکوئی گروہ نہ تھا جو اس کی مدد کرتے اور نہ وہ (خود) بچنے والا تھا۔‘‘
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام سے متعدد مقامات و مواقع پر ہونے والے مکالمات حکایتاً بیان کیے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْ حَآجَّ اِبْرٰہٖمَ فِیْ رَبِّہٖٓ اَنْ اٰتٰہُ اللّٰہُ الْمُلْکَ اِذْ قَالَ اِبْرٰہٖمُ رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ قَالَ اَنَا اُحْیٖ وَ اُمِیْتُ قَالَ اِبْرٰہٖمُ فَاِنَّ اللّٰہَ یَاْتِیْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِہَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُہِتَ
|