Maktaba Wahhabi

177 - 370
نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سراسر گندے ہیں ، شیطان کے کام سے ہیں ، سو اس سے بچو، تاکہ تم فلاح پاؤ ۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمھارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمھیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز آنے والے ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ہمیں شراب سے دوری کا حکم دیا ہے۔ کیونکہ یہ نجس، خبیث اور نرا شر ہے اور اجتناب تحریم سے بھی شدید ہے۔ کیونکہ اجتناب سے مراد کسی بھی بذریعہ سے مذکورہ شے یا فعل سے دُوری ہوتا ہے۔ چنانچہ اجتناب میں ذاتی استعمال اور تجارت سے بھی منع کے معنی پائے جاتے ہیں ۔ نیز محفل ناؤ نوش میں شرکت، مشاہدہ اور اس کے قریب جانا بھی منع ہے اور شراب (خمر) سے مراد ہر وہ چیز ہے جو عقل انسانی زائل کر دیتی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ شَیْئٍ اَسْکَرَ فَہُوَ حَرَامٌ)) [1] ’’ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔‘‘ ((اِلَا وَ اَنَّ الْخَمْرَ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ)) [2] ’’خبردار جب شراب کی تحریم نازل ہوئی تو اس وقت پانچ اشیاء سے شراب کشید کی جاتی تھی: (۱) گیہوں سے (۲) جو سے (۳) چھوارے سے (۴) کشمش (منقہ) سے اور (۵) شہد سے اور عقل کو ڈھانپ لینے والی ہر چیز کو شراب (خمر) کہتے ہیں ۔‘‘ سابقہ نبوی تعریف کے مطابق خمر (شراب) ہر اس نشہ آور چیز کو کہتے ہیں جو عقل کو زائل کر دے اور انسان مدہوش ہو جائے لہٰذا اس کا استعمال حرام کر دیا گیا ہے۔ کسی فقیہ نے کہا: ’’شراب کے عقل کو زائل کرنے کا معنی یہ ہے کہ شراب پینے سے پہلے انسان
Flag Counter