’’اور جب وہ ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے وضو کے پانی یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے گناہ نکل جاتے ہیں جو اس نے اپنے ہاتھوں کے ساتھ پکڑ کر کیے ہوں اور جب وہ اپنے دونوں پاؤ ں دھوتا ہے تو اس کے پاؤ ں سے وہ سارے گناہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ نکل جاتے ہیں کہ جس گناہ کی طرف وہ اپنے پاؤ ں پر چل کر گیا تھا۔ بالآخر وہ گناہوں سے پاک شفاف ہو کر نکل آتا ہے۔‘‘
اعضاء کی طہارت کا مطالبہ کپڑوں کی طہارت کی طرف دعوت دیتا ہے۔ چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ﴾ (المدثر: ۴) ’’اور اپنے کپڑے پس پاک رکھ۔‘‘
اسی لیے جب بندے کا دل دنیا کی مصروفیات اور شیطانی وسوسوں سے خالی ہو جائے اور وہ نماز کے لیے اللہ کے حضور کھڑا ہوتا ہے اور اس پر خشوع طاری ہوتا ہے تو اس پر واجب ہے کہ وہ اللہ کے سامنے طاہر و مطہر ہو کر قیام کرے اور اسے ظاہری و معنوی گناہوں کی نحوست و میل کچیل سے بالکل پاک ہونا چاہیے۔[1]
ظاہری بدن کی صفائی باطن کی صفائی کا تقاضا کرتی ہے۔ اس لیے طہارت تمام اعمال کے بنیادی جزو کی طرح ہے۔ اسی پر دیگر تمام عبادات موقوف ہیں ۔ جیسے قراء ت قرآن، نماز، زکاۃ، طواف وغیرہ حتیٰ کہ گھر بھی رمز طہارت بن گیا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ اِِنَّہٗ لَقُرْاٰنٌ کَرِیمٌo فِیْ کِتَابٍ مَکْنُوْنٍo لَا یَمَسُّہُ اِِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَo﴾ (الواقعۃ: ۷۷-۷۹)
’’کہ بلاشبہ یہ یقینا ایک باعزت پڑھی جانے والی چیز ہے ۔ ایک ایسی کتاب میں جو چھپا کر رکھی ہوئی ہے ۔ اسے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا مگر جو بہت پاک کیے ہوئے ہیں ۔‘‘
|