۳۔ قانون نافذ کرنے والی قوت:… یعنی اسلامی حکومت۔ احکام شریعت کی پابند کراتی ہے تو اس طرح امن کا دور دورہ ہو جاتا ہے اور شریعت کی قوت غالب آ جاتی ہے اور لوگ عادلانہ شریعت سے پرامن اور خوش حال ہو جاتے ہیں ۔
تو مندرجہ بالا تینوں تربوی اسالیب فرد، جماعت اور ملکی سطح پر اسلامی احکام کی تنفیذ میں معاون ہوتے ہیں ۔ تو ایسے معاشرے کی زندگی سعادت اور ثقافت کی بلندیوں کو چھونے لگتی ہے اور باہمی نرم دلی، باہمی تضامن، اطمینان اور استقامت اس کی خصوصیات بن جاتی ہیں اور اسلامی شریعت کے اصول ایمان باللہ پر اعتماد، اس کی عبادت اور اس کے خوف کی وجہ سے نکھر کر سامنے آ جاتے ہیں اور یہ اصالت معاشرہ اپنی اقدار اور اپنے رسوم و رواجات میں استعمال کرتا ہے۔ اسی طرح ہر فرد اپنے کردار، اپنی امانت اپنے ذاتی نظم و ضبط اور تعلیم شریعت کی لگن اور اپنے اوپر احکام شریعت کی تنفیذ میں صاف نظر آتی ہے۔ اسے کسی نگران کی ضرورت نہیں رہتی، یا دہشت ناک جلاد کا خوف نہیں رہتا جو اسے زبردستی احکام کی تنفیذ پر مجبور کر دے جیسا کہ وضعی قوانین والے ممالک میں اکثر ہوتا ہے۔
وضعی بشری قوانین کی نسبت اسلامی شریعت کا یہ بہت بڑا خاصا ہے۔
|