Maktaba Wahhabi

373 - 531
کرتے تھے اور نہ حدیث کی حفاظت کے ساتھ ان کا اہتمام قرآن کی حفاظت کے ساتھ ان کے اہتمام سے کم تھا۔ بلکہ اس کے برعکس اس کو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ وہ قرآن کے مقابلے میں حدیث کی حفاظت زیادہ اہتمام اور زیادہ جوش و جذبے سے کرتے تھے، کیونکہ اولاً تو قرآن کو براہ راست تحفظ الٰہی حاصل تھا اور وہ کسی کمی بیشی سے پاک و محفوظ تھا اور حدیث کو یہ حیثیت حاصل نہیں تھی اس لیے اس کو خارجی حفاظت کی زیادہ ضرورت تھی ثانیاً قرآن پر حدیث کے بغیر عمل کے ناممکن ہونے کی وجہ سے حدیث کی حفاظت اور اس کی تبلیغ و ترویج کی طرف زیادہ توجہ دی جاتی تھی۔ سطور بالا میں امام بخاری کے حوالہ سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے راویوں کی تعداد ۸۰۰ بیان کی جا چکی ہے کیا جس صحابی کی مرویات کے راویوں کی تعداد اتنی ہو ان کے ضائع ہونے کی بات کسی مخبوط الحواس شخص کے علاوہ کوئی اور کہہ سکتا ہے۔ مکثرین صحابہ میں دوسرے نمبر پر عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ متوفی ۷۳ھ ہیں ، جن سے احادیث روایت کرنے والے تابعیوں کی تعداد ’’سیر اعلام النبلاء‘‘ کے مطابق ۲۰۰ کے لگ بھگ ہے اور طبقۂ تابعین کے چاروں گروپوں کا جائزہ لیتے ہوئے ۷۳ھ میں ہزاروں ایسے تابعین کا پتا چلتا ہے جو علم حدیث میں سیادت و مشیخت پر فائز تھے۔ سعید بن مسیب ولادت ۱۵ ہجری وفات ۹۴ہجری۔ حسن بصری ولادت ۲۱ ہجری وفات ۱۱۰ ہجری، محمد بن مسلم بن شہاب زہری ولادت ۵۶ھ وفات ۱۲۴ھ اور عمر بن عبد العزیز ولادت ۶۱ وفات۱۰۱ھ کو کون نہیں جانتا؟ سید التابعین سعید بن مسیب کے بارے میں تو ذکر نہیں ملتا کہ وہ احادیث قلم بند کرتے تھے۔ لیکن یہ ثابت ہے کہ ان کے شاگردوں میں جس کا حافظہ کمزور ہوتا اور وہ ان سے اپنی مسموعات ضبط تحریر میں لانے کی اجازت طلب کرتا وہ اس کو اس کی اجازت دے دیتے تھے۔[1] حسن بصری بھی حدیثیں لکھ لیا کرتے تھے اعمش روایت کرتے ہیں کہ حسن بصری نے بیان کیا ہے کہ ’’ہمارے پاس حدیث کی کتابیں ہین جن کی ہم برابر دیکھ بھال کرتے ہیں ‘‘[2] امام زہری غیر معمولی قوت حافظہ کے مالک ہونے کے باوجود صحابہ کرام اور کبار تابعین سے اپنی مسموعات قلم بند کر لیا کرتے تھے جن سے رجوع کرنے کی ان کو کبھی ضرورت نہیں پڑتی تھی ان کے بارے میں نیز عمر بن عبد العزیز کے بارے میں مزید تفصیلات ان شاء اللہ تعالیٰ تدوین حدیث کے ذیلی عنوان کے تحت بیان کروں گا۔ مکثرین صحابہ میں تیسرے صحابی انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں وہ ہجرت سے دس (۱۰) برس قبل پیدا ہوئے اور ۹۳ھ میں وفات پائی۔ ہجرت کے بعد سے وفات تک وہ ۱۰ برس تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص رہے اس طرح ان کے سینے میں کتنی تعداد میں احادیث رسول محفوط رہی ہوں گی اور ان کے شاگردوں کی کتنی بڑی تعداد رہی ہو گی اس کا کسی قدر
Flag Counter