Maktaba Wahhabi

308 - 531
راویوں کے خلاف انہوں نے جو زہر پاشیاں کی ہیں ا ن کی چھینٹوں سے بہت سے لوگوں کے افکار مسموم ہیں میں ایسے تمام لوگوں سے یہ سوال کرتا ہوں کہ قرآن پاک میں عیسیٰ اور مریم علیہما السلام کی جو خصوصیتیں بیان کی گئی ہیں وہ حدیث میں بیان کردہ ان کی خصوصیت سے زیادہ بھی ہیں اور اعلیٰ وارفع بھی، تو کیا ان کا اعتراض قرآن پر بھی وہی ہے جو حدیث پر؟!!! دراصل جیسا کہ میں پہلے عرض کرچکا ہوں صرف وہ فضائل ومناقب انسانی کمالات میں شمار ہوتے ہیں جو کوئی اپنی سعی اور محنت سے حاصل کرتا ہے اور اس امر پر اتفاق ہے کہ حضرت ابراہیم خلیل اور حضرت محمد خلیل علیہما الصلوٰۃ والسلام، عیسیٰ، مریم اور تمام انبیاء اور رسولوں علیہم الصلاۃ والسلام سے افضل ہیں ، رہا انسان کی پیدائش کے وقت شیطان کے چھونے سے اس کا محفوظ رہنا تو یہ ایسی چیز نہیں ہے جس پر وہ کسی جزا یا ثواب کا مستحق ہو اور جس کی پیدائش کے وقت شیطان نے اس کو چھوا ہو وہ قابل سزا ہے، بلکہ اس کے برعکس جس انسان کے دل میں شیطانی و ساوس قبول کرنے کی استعداد موجود ہو اور اللہ کے فضل وتوفیق اور اپنی سعی و جہد سے اس فطری استعداد پر قابو رکھے اور شیطان کے بہکاوے میں نہ آئے وہ اس شخص سے زیادہ افضل ہے جس کے دل میں شیطان وسوسہ اندازی نہیں کرتا یا کم کرتا ہے۔ ابوریہ کی ایک اور جہالت: ابوریہ نے صحیحین کی حدیث: ہربنی آدم جب پیدا ہوتا ہے توشیطان اس کے دونوں پہلوؤں میں اپنی انگلیوں سے کچو کا لگاتا ہے…‘‘ پر ایک اور جاہلانہ اعتراض کرتے ہوئے رازی اور دوسرے متکلمین کایہ قول نقل کیا ہے کہ: یہ خبر کئی وجوہ سے دلیل کے خلاف ہے، جن میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ شیطان اسی کو برائی کی دعوت دیتا ہے جو بھلائی اور برائی کی معرفت رکھتا ہے اور بچہ ایسا نہیں ہے۔[1] یہ اعتراض ابوریہ اور اس کے اسلاف فخرالدین رازی اور دوسرے متکلمین اشاعرہ کے مبلغ علم کا پتہ دیتا ہے، ورنہ مذکورہ حدیث کے الفاظ اور اس کے سیاق و سباق اور شان نزول میں سے کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے جو اس امر پر دلالت کرتی ہو کہ شیطان کے مذکورہ چھونے سے مراد اس کا بچوں کو دعوت شر دینا ہے، بلکہ اس سے مرادیہ ہے کہ اس کے اس چھونے اور کچوکا لگانے سے بچوں کو تکلیف ہوتی ہے اور وہ چیخ پڑتے ہیں ، حدیث کا فقرہ: ’’فیستھل صارخامن مس الشیطان ایاہ ‘‘ بصراحت اس پر دلالت کرتا ہے۔[2] شیطان کی جانب سے اس طرح کی تکلیف پہنچانے اور درد والم میں مبتلا کردینے سے بچے تو کیا بڑے بھی محفوظ نہیں ہیں اور قرآن کے مطابق تو خود انبیاء علیہم السلام کو شیطان اس طرح کی تکلیفوں میں مبتلا کرچکا ہے، سورۂ ص میں ایوب علیہ السلام کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
Flag Counter